لورکا: ’تیری تلاش کا سفر جاری ہے‘
20 دسمبر 2009محبت کے عالمگیر جذبے کے لافانی ہسپانوی شاعر لورکا کی باقیات میں ماہرین کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہسپانوی علاقے غرناطہ میں زمین کی کھدائی کا عمل دو ہفتوں سے جاری تھا۔ گمان تھا کہ لورکا کی باقیات ایک بڑی اجتماعی قبر میں سے دستیاب ہو سکتی تھیں لیکن یہ ممکن نہ ہوا۔
خانہ بدوشوں کے گیتوں میں بے نیاز بادلوں جیسی شاعری کرنے والے فریڈریکو گارسیا لورکا کو سپین کی خانہ جنگی کے دوران دائیں بازو کے ڈکٹیٹر فرانسسکو فرانکو کے حامیوں نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔ نوجوانی ہی میں خواب بننے والے اور شعر گو لورکا کے بدن میں سیسے کی گولیاں داغ دی گئی تھیں۔
لورکا پر تحقیق کرنے والے مؤرخین کو یقین ہے کہ انہیں گریناڈا کے قریب واقعAlfacar کے مقام پر ہلاک کیا گیا تھا۔ سپین میں خانہ جنگی کا دور سن 1936ء سے انتالیس تک کا ہے۔ محققین کی ایک کثیر تعداد کو یقین تھا کہ لورکا کو ہلاک کرنے کے بعد کئی دوسرے ہلاک شدگان کے ہمراہ انہیں ایک اجتماعی قبر میں دفن کردیا گیا تھا۔ بعض مؤرخین اور محققین کی شدید خواہش پر اجتماعی قبر کے مقام کو کھولا گیا تو پتہ چلا کہ وہاں کوئی دفن ہی نہیں ہوا تھا۔ یہی مقام لورکا پارک کے نام سے بھی منسوب ہے۔
سپین کے باسیوں نے اپنے مغنی اور شاعر لورکا کی باقیات کو ڈھونڈ کر اُس کے شایان شان دفن کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ وہ جدید دور کے انتہائی پسندیدہ شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ بیشتر ہسپانوی فکر مند ہیں کہ کیا اُن کا خواب پورا ہوگا یا نہیں۔ لورکا کے گیت اور نغمے صرف ہسپانیوں کے من پسند نہیں بلکہ ساری دنیا میں لورکا اب ایک محبت اور سچ کا استعارہ بن چکا ہے۔
لورکا کے لواحقین اِس معاملے کے مخالف تھے اور اُن کا کہنا تھا کہ اِس طرح لورکا کو خانہ جنگی کے ایام میں ہلاک ہونے والے بے شمار گمنام مقتولین سے علیحدہ کردینا مناسب نہیں کیونکہ اِس عمل سے لورکا کی روح پریشان ہو کر رہ جائے گی۔ اُن کے احباب کا مزید کہنا تھا کہ لورکا کو گمنام مقتولین سے کسی طور علیحدہ کرنا لورکا کی فکر کے ساتھ زیادتی کے برابر ہو گا کیونکہ وہ تاریک راہوں میں مارے گئے گمنام افراد کے حقوق کا نمائندہ ہے۔
اندلوسیہ کی علاقائی حکومت کو پانچ دوسرے مقتولین کے ورثا نے درخواست دی تھی کہ وہ اپنے مرحومین کی باقیات چاہتے ہیں۔ تاریخی یاداشتوں کی بازیابی کی تنظیم کے میریبل برینس کا خیال ہے کہ لورکا کی باقیات کی تلاش میں جتنا سفر کیا گیا تھا وہ ضائع ہو گیا ہے اور وہ اور اُن کے ساتھی ایک بار پھر از سر نو اپنے کام آغاز کریں گے۔
مقتول ہسپانوی شاعر لورکا صرف اڑتیس سال کی عمر پاسکے ۔ اِس طرح وہ انگریزی ادب کے مشہور شعراء کیٹس، بائرن اور شیلے اور بہت سارےجواں مرگ شعراء میں شامل ہو گئے تھے۔ فرق یہ تھا کہ کچھ بیماریوں کے ہاتھوں مرے اور جو بچ گئے وہ زمانے کے جبر کا نشانہ بنے۔ آمریت کے جبر کا نشانہ بننے والوں میں محبت کے آفاقی جذبے کا شاعر لورکا ہمیشہ زندہ رہے گا۔
لورکا ڈرامہ نویس، مصور، شاعر اور تھیئٹر کے ہدایتکار تھے تاہم اُن کی شاعری اور نثر ہی بہت زیادہ پذیرائی حاصل کر پائی ہے۔ حالانکہ اُن کے مصوری کے نمونے بھی انتہائی شاندار سمجھے جاتے ہیں۔ وہ انسانی اقدار اور مساوات کے علمبردار تھے اور اسی پاداش میں گرفتار کئے جانے کے بعد اپریل سن 1936 میں ہلاک کر دیئے گئے تھے۔
لورکا کی ہلاکت کے بارے میں برطانوی ادبی محقق جان موریس نے لکھا ہے کہ ایک تحریر میں انہوں نے اپنی ہلاکت کو کچھ یوں بیان کیا تھا:
’میں محسوس کرتا ہو کہ میں قتل کردیا گیا ہوں، انہوں نے مجھے کیفوں، گرجا گھروں اور قبرستانوں میں ڈھونڈا، لیکن میں تو کہیں نہیں تھا، نہیں! وہ مجھے تلاش نہیں کر سکتے۔‘
یہ ایک اہم سوال ہے کہ کیا لورکا کو اُس کے چاہنے والے بھی تلاش نہیں کر سکیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ