1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لڑکے اور لڑکیوں کے لیے تعلیم کے مساوی مواقع

31 مئی 2011

’ایک بہتر زندگی،ایک بہتر مستقبل‘ یہ موٹو ہے یونیسکو کی اُس مہم کا جس کے لیے یہ بین الاقوامی ادارہ دنیا کی تمام قوموں کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتا ہے جو تعلیم نسواں کے فروغ میں مددگار ثابت ہو۔

https://p.dw.com/p/11RYi
بحران زدہ علاقوں میں خواتین کی تعلیم پر توجہ کی خاص ضرورت ہےتصویر: Hoshang Hashemi

ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ ایسی بچیوں اور خواتین پر مشتمل ہے جن کی عمریں 10 سے 24 سال کے درمیان ہیں۔ تاہم ان خطوں کی ترقیاتی پالیسی پر ان حقائق کا کوئی عمل دخل نظر نہیں آتا۔ اب امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ترقی یونیسکو مل کر ایشیا اور افریقہ کی بچیوں کے فروغ کے لیے ایک عالمگیر مہم پر کام کر رہے ہیں۔

’ایک بہتر زندگی،ایک بہتر مستقبل‘ یہ موٹو ہے یونیسکو کی اُس مہم کا جس کے لیے یہ بین الاقوامی ادارہ دنیا کی تمام قوموں کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتا ہے جو تعلیم نسواں کے فروغ میں مددگار ثابت ہو۔ یعنی دنیا کے ہر کونے میں خواتین کو تعلیم کی سہولت میسر ہو سکے۔ اس مہم کا آغاز پیرس میں ایک فورم کے انعقاد سے ہوا۔ اس موقع پر یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل ایرینا بوکووا نے کہا ’’بد قسمتی سے سال 2000 ء میں طے کیے گئے ترقیاتی اہداف کی طرف مناسب پیشرفت نہیں ہو رہی۔ دنیا کے 40 فیصد سے بھی کم ممالک لڑکے اور لڑکیوں کو تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ دوسری طرف گزشتہ دہائی کے دوران چند افریقی ممالک میں لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

Schule und Bildung
امریکی وزیر خارجہ نے دنیا کے تمام خطوں میں لڑکیوں کو لڑکوں کے مساوی تعلیم دینے پر زور دیا ہےتصویر: Fotolia/Franz Pfluegl

اب بھی دنیا بھر میں ناخواندہ افراد کی تعداد 796 ملین ہے جس میں دو تہائی حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ بحران زدہ علاقوں میں اب بھی تشدد کا شکار سب سے پہلے خواتین ہوتی ہیں اور ان ہی کو سب سے پہلے تعلیم تک رسائی سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔ بوکووا کا ماننا ہے کہ معاشروں پر اس کے گہرے منفی نتائج پڑتے ہیں۔ اُن کے بقول یہ بہت بھاری قیمت ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ غیر مساوی سلوک بہت سی جانوں کی ہلاکت کا باعث بھی بنتا ہے۔ ایسی صورتحال سے دوچار انسان روز بروز غربت کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ صحت عامہ اور معاشرہ دونوں تباہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل ایرینا بوکووا کہتی ہیں کہ ایسی صورتحال پائیدار ترقی کے امکانات کو سرے سے ہی ختم کر دیتی ہے۔

پیرس میں منعقدہ اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی بچیوں کی تربیت اور خواتین کی تعلیم کے فروغ کے اس پوجیکٹ کی بھرپور حمایت کی۔ کلنٹن کا کہنا تھا ’’ امریکہ کو اس بات پر فخر ہے کہ اُس نے یونیسکو کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں بچیوں اور خواتین کی تربیت کا بین الاقوامی پراجیکٹ شروع کیا ہے۔ ہمں امید ہے کہ یہ ایک مؤثر اور اہم پراجیکٹ ثابت ہوگا۔‘‘

Bau einer Mädchenschule in Afghanistan
افغانستان میں زیر تعمیر لڑکیوں کا ایک اسکولتصویر: DW

یونیسکو کی طرف سے ایک طویل عرصے سے کوشش کی جا رہی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کو اسکول فراہم کیے جائیں۔ نائجر میں نئی اسکول کلاسیں تعمیر کی گئی ہیں اور لڑکیوں کے لیے پیشہ ورانہ تعلیم کا بندوبست کیا گیا ہے۔ پاکستان میں یونیسکو کی طرف سے شروع کردہ ایک اسکیم کے تحت ایک موبائل فون کمپنی کے تعاون سے موبائل فون پر خواندگی کورسز متعارف کروائے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تعلیم نسواں کے لیے کام تو ہورہا ہے تاہم سست رفتاری سے اور اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے سوچ میں ضروری تبدیلی اب بھی حقیقت سے بہت دور کی بات ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں