1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لکڑی کی غیر قانونی تجارت روکنے کی کوششیں

27 فروری 2013

حال ہی میں انٹرپول نے وسطی اور جنوبی امریکا کے بارہ ممالک میں مقامی حکام کے ساتھ مل کر جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کے ذمے دار عناصر کے خلاف کارروائی کی۔ یہ اب تک اپنی نوعیت کی جامع ترین کارروائی تھی۔

https://p.dw.com/p/17kic
تصویر: AP

یہ کارروائی دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ برازیل، کوسٹا ریکا، پیراگوائے اور وینزویلا میں بھی کی گئی۔ اس دوران آٹھ ملین ڈالر مالیت کی 50 ہزار کیوبک میٹر لکڑی بھی ضبط کی گئی جبکہ 194 مشتبہ افراد کو عبوری طور پر حراست میں بھی لے لیا گیا۔

بین الاقوامی پولیس کی جانب سے اس کارروائی کی تفصیلات فروری کے وسط میں جاری کی گئیں۔ ان تفصیلات کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اُستوائی جنگلات سے غیر قانونی طور پر کتنے بڑے پیمانے پر لکڑی کاٹی جا رہی ہے۔ انٹرپول کے اندازوں کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں اس شعبے میں ہونے والے غیر قانونی کاروبار کا مالیاتی حجم 30 تا 100 ارب یورو بنتا ہے۔

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن پارلیمان پیٹرا کرونے
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن پارلیمان پیٹرا کرونےتصویر: Büro Petra Crone MdB

ابھی دسمبر میں جرمن پارلیمان نے اعلیٰ اور قدرے کم معیار کی لکڑی کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے ایک قانون کی منظوری دی اور اس طرح یورپی یونین کی سطح پر طے کیے گئے ضوابط کو باقاعدہ ایک بین الاقوامی قانون کی شکل دے دی۔ یہ قانون تین مارچ سے نافذ العمل ہونے جا رہا ہے۔

اس قانون کا اطلاق باہر سے یورپ میں لائی جانے والی لکڑی کے ساتھ ساتھ مقامی منڈی سے حاصل کی گئی لکڑی سے تیار شُدہ مصنوعات پر بھی ہو گا۔ اس قانون کے تحت یورپی یونین کے رکن ملکوں میں غیر قانونی طور پر کاٹی گئی لکڑی کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہو جائے گی۔

وفاقی جرمن پارلیمان میں بڑی اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD نے اس قانون کے خلاف ووٹ ڈالا، یہ کہتے ہوئے کہ لکڑی کی غیر قانونی تجارت کے انسداد کے لیے یہ قانون سازی ناکافی ہے۔ اس جماعت کی متعلقہ پارلیمانی کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے خاتون رکن پارلیمان پیٹرا کرونے نے کہا کہ وفاقی جرمن حکومت نے لابی گروپوں کے دباؤ کی وجہ سے اپنے موقف میں لچک پیدا کر لی ہے۔

برازیل میں وسیع رقبے پر پھیلے جنگلات تیزی سے کاٹے جا رہے ہیں
برازیل میں وسیع رقبے پر پھیلے جنگلات تیزی سے کاٹے جا رہے ہیںتصویر: picture alliance/WILDLIFE

ڈوئچے ویلے سے باتیں کرتے ہوئے پیٹرا کرونے نے کہا:’’اگر اس قانونی مسودے کو اس کی ابتدائی شکل میں رائے شماری کے لیے پیش کیا جاتا تو ہم بلا جھجک اس کے حق میں ووٹ ڈالتے۔ لیکن اچانک رائے شماری سے صرف دو روز قبل حکمران جماعتوں سی ڈی یو اور ایف ڈی پی کی جانب سے مسودے میں ترمیم کی درخواست پیش کی گئی اور قانون کے سارے مرکزی ڈھانچے کو ہی کمزور کر دیا گیا۔‘‘

کرونے نے مزید بتایا کہ اب غیر قانونی لکڑی کی درآمدات کو محض ضابطے کی خلاف ورزی قرار دیا جائے گا اور ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی محض مخصوص حالات ہی میں کی جائے گی۔

تحفظ ماحول کی علمبردار تنظیموں نے بھی اس قانون کو ہدف تنقید بنایا ہے اور کہا ہے کہ محض ضابطے کی خلاف ورزی‘ لکڑی کا کاروبار کرنے و الے کسی بھی شخص کو غیر قانونی لکڑی کے پُر کشش کاروبار سے نہیں روک سکے گی۔ گرین پیس کی آندریا سیڈر کوئسٹ نے کہا کہ ’یہ قانون سازی جنگلات، وہاں پائے جانے والے نادر و نایاب جانوروں اور اُن انسانوں کے تحفظ میں معاون ثابت نہیں ہو سکے گی، جو جنگلات کی پائیدار معیشت پر گزر بسر کر سکتے ہیں‘۔

M.Lütticke/aa/ai