لیبارٹری میں جسمانی اعضاء کی تیاری شروع کر دی
22 اپریل 2014دنیا کی متعدد لیبارٹریوں میں اب یہ تحقیقی کام جاری ہے، جس کے تحت انسانی جسم کے مختلف اعضاء کو اسٹیم سیلز کی مدد سے تجربہ گاہوں میں تیار کیا جا رہا ہے، تاہم ابھی چند ہی ایسے مریض ہیں، جن کے جسموں میں ان تیار جسمانی اعضاء کو پیوند کیا گیا ہے۔ لیکن محققین کا خیال ہے کہ اب بہت جلد یہ اعضاء بڑے پیمانے پر تیار کیے جانا شروع ہو جائیں گے اور مریضوں کے جسموں میں ان اعضاء کی پیوند کاری کی جا سکے گی۔
یونیورسٹی کالج لندن سے وابستہ محقق الیگزینڈر سیفیلیئن کے مطابق، ’جسمانی اعضاء کی تیاری کا عمل ایسا ہی ہے، جیسے کوئی کیک تیار کرنا، بس ہم اوون ذرا مختلف طرح کا استعمال کرتے ہیں۔‘
ان کی لیبارٹری میں ایک انتہائی جدید مشین موجود ہے، جس کے ذریعے پولیمر مادوں سے مولڈ بنایا جاتا ہے اور پھر ان سے مختلف اعضاء تیار کیے جاتے ہیں۔
گزشتہ برس بھی انہوں نے اپنی لیبارٹری میں ایک برطانوی شہری کی ناک تیار کی تھی۔ سرطان کی وجہ سے اس شخص کی ناک ضائع ہو گئی تھی، تاہم محققین نے اس کی چربی سے اسٹیم سیلز لے کر دو ہفتوں کے لیے انہیں لیبارٹری میں نمو دی تھی اور اس کے بعد اسے بڑھنے کے لیے اس شخص کے بازو سے پیوند کر دیا گیا تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ اب وہ انتظامیہ کی جانب سے اجازت کے منتظر ہیں، تاکہ یہ تیار شدہ ناک اس مریض کے چہرے پر پیوند کی جا سکے۔
لیبارٹری میں اسٹیم سیلز کی مدد سے اعضاء کی تیاری کا عمل اس قدر مقبول اور پرامید ہے کہ اس کام میں لندن شہر کی انتظامیہ بھی شامل ہو گئی ہے۔ گزشتہ منگل کو لندن کے میر بوریس جونسن نے ایک نیے منصوبے کے اعلان کیا ہے، جس کے تحت سرمایہ کاروں کو صحت اور سائنس کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے آمادہ کیا جائے گا اور انسانی اعضاء کی تجارتی پیمانے پر تیاری کا کام شروع ہو سکے گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیمر مادوں کی مدد سے ایسے اعضاء کی تیاری سیفیلیئن کے نام پر پیٹنٹ ہو چکی ہے۔ انہوں نے لیبارٹری میں خون کی نالیوں کی تیاری بھی اپنے نام پیٹنٹ کرانے کی درخواست جمع کرا رکھی ہے۔ وہ بہت جلد کان اور دیگر جسمانی اعضاء کی تیاری پر بھی کام کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں تجربہ گاہ میں بنائے گئے کان ایسے مریضوں میں پیوند کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو پیدائشی طور پر کانوں سے محروم تھے۔