لیبیا سے جرمنوں سمیت غیر ملکیوں کا انخلاء
22 فروری 2011خارجہ امور کے جرمن وزیر مملکت Werner Hoyer نے برسلز میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ برلن میں وفاقی وزارت خارجہ پوری تگ و دو کر رہی ہے کہ لیبیا میں موجود تمام جرمن باشندوں کو جلد از جلد وطن واپس لایا جائے۔ اس سے قبل برلن حکومت نے جرمن باشندوں سے اپیل کی تھی کہ وہ فوری طور پر لیبیا چھوڑ دیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ترکی نے بھی لیبیا سے اپنے شہریوں کو نکالنا شروع کردیا ہے۔ بدھ کے روز قریباً تین ہزار ترک باشندے لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی سے ایک چھوٹے بحری جہاز کے زریعے ترکی کے لیے روانہ ہوئے۔
قبل ازیں فرانس نے طرابلس میں موجود اپنے شہریوں کے انخلاء کے لیے تین ہوائی جہاز وہاں بھیجے۔ منگل کے روز اس حوالے سے تفصیلات فرانسیسی خاتون وزیر خارجہ Michelle Alliot-Marie نے جاری کیں۔
دریں اثناء لیبیا نے مصر کے بھی دو ہوائی جہازوں کو لیبیا سے مصری شہریوں کو وطن واپس پہنچانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس بات کا اعلان مصری وزیرخارجہ نے سرکاری نیوز ایجنسی کو دیے گئے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا سے مصری شہریوں کو واپس لانے کے لیے مزید چار ہوائی جہاز وہاں بھیجے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مصری شہری، جو لیبیا چھوڑ کر وطن واپس آنا چاہتے ہیں، وہ فوری طور پر طرابلس میں مصری سفارت خانے سے رجوع کریں۔ تاہم وزیر خارجہ نے یہ نہیں بتایا کہ مصری ہوائی جہاز لیبیا میں کون سا ہوائی اڈہ استعمال کریں گے۔
ادھر تیونس کی قومی ایئرلائن بھی لیبیا کے حکام کی طرف سے گرین سگنل کے انتظار میں ہے تا کہ وہاں سے تیونسی باشندوں کو وطن واپس پہنچایا جا سکے۔ اب تک لیبیا سے تیونس کے3600 باشندے وطن واپس پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 600 پیر کے روز زمینی راستے سے تیونس پہنچے۔ حکام کے مطابق تیونس سے دو ہوائی جہازوں کومنگل کو لیبیا کے دو شہروں کی طرف پرواز کرنا تھی۔ ان میں سے ایک شہر طرابلس تھا۔
دوسری جانب اٹلی لیبیا میں عوام کے خلاف سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے مہاجرین کے ممکنہ طور پر اٹلی میں داخلے کو روکنے کے لیے اپنی پالیسی وضع کر رہا ہے، جبکہ لیبیا میں موجود سینکڑوں اطالوی باشندوں کو واپس اٹلی لانے کی کوششیں بھی جا ری ہیں۔ لیبیا سے منگل کو 1500 اطالوی باشندوں کو ہوائی جہازوں کے ذریعے واپس اٹلی پہنچایا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک