لیبیا: مخالفین کے زیرقبضہ علاقوں کی واپسی کے لیے کشمکش جاری
7 مارچ 20111980ء کی دہائی میں لیبیا کے وزیراعظم رہنے والے جداللہ الطلحی نے سرکاری ٹیلی وژن پر حکومت کے مخالفین کے مرکز بن غازی کے عمائدین کے نام ایک پیغام پڑھ کر سنایا۔ الطلحی نے اپنے بیان میں عمائدین سے درخواست کرتے ہوئے کہا: ’’ملک میں جاری بحران کو حل کرنے کے لیے ایک قومی ڈائیلاگ کا موقع دیں، تاکہ خون خرابے کو روکا جا سکے اور غیر ملکیوں کو اس بات کا موقع نہ دیا جائے کہ وہ دوبارہ ہمارے ملک پر قبضہ کر لیں۔‘‘
اس اپیل میں اس بات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا کہ قذافی حکومت بحران کے حل کے لیے کون سے اقدامات کرنے پر تیار ہے۔ حکومت کے مخالفین کی طرف سے واضح کیا جا چکا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنی جدوجہد ترک نہیں کریں گے جب تک چار عشروں سے برسر اقتدار معمر قذافی اقتدار سے علیحدہ نہیں ہو جاتے۔
دوسری طرف لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی حامی فوج کی طرف سے مخالفین کے زیرقبضہ تین شہروں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کشمکش جاری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکومتی فضائیہ کی طرف سے راس لانوف کے مشرقی علاقے میں مخالفین کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اے ایف پی کے ایک رپورٹر کے مطابق حکومت مخالف دستوں کی جانب سے اینٹی ایئرکرافٹ گنوں سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک بڑا دھماکہ سنا گیا اور دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔
تیل کی پیداوار کے حوالے سے مشہور بندرگاہی شہر راس لانوف ان تین اہم شہروں میں سے ایک ہے جو حکومت کے مخالفین کے کنٹرول میں ہیں۔ راس لانوف دارالحکومت طرابلس سے 650 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حکومتی فوجی دستوں کو راس لانوف کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ راس لانوف مخالفین کے قبضے سے چھڑائے گئے ایک اور اہم شہر بن جواد سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکومت مخالفین نے ہفتے کے روز ایک روسی ساختہ سخوئی لڑاکا طیارہ مار گرایا تھا، جس میں اس طیارے کے دونوں پائلٹ بھی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس طیارے کا ملبہ اور دونوں پائلٹوں کی لاشیں ابھی تک راس لانوف کے نواحی ریگستانی علاقے میں پڑی ہیں۔
حکومتی دستوں نے اتوار کے روز شدید لڑائی کے بعد بن جواد کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ بن جواد میں ہسپتال ذرائع کے مطابق اس لڑائی کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک