لیبیا میں آئی ایس کے خلاف کارروائی کا ارادہ نہیں، فرانس
8 اپریل 2016فرانسیسی وزیر خارجہ ژان مارک ایغو کے مطابق، ’’ہمیں ماضی کی غلطی دہرانے کی ضرورت نہیں۔‘‘ ان کے بقول پیرس حکومت لیبیا کی حکومت کو مضبوط بنانے میں ہر طرح کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ مغربی ممالک اس نمائندہ حکومت کی پشت پناہی کر رہی ہے تاکہ اس طرح لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ کو پنپنے سے روکا جاسکے، لیبیا سے غیر قانونی طریقے سے یورپ کا سفر کرنے والوں کو روکا جائے اور تیل کی پیداوار کو دوبارہ سے فعال بنایا جائے تاکہ اس ملک کی اقتصادی صورتحال بہتر ہو سکے۔
ساتھ ہی یہ بھی خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اگر لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف براہ راست کوئی فوجی کارروائی شروع کی گئی تو اس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے اور خاص طور پر کسی ایسے ملک میں جہاں پہلے ہی سے سیاسی خلا موجود ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق اگر متحدہ حکومت کے سربراہ فیاض السراج عالمی برادری سے مدد کی درخواست کریں گے تو اس بارے میں فرانس بھی سوچے گا، ’’ فیاض السراج نے مجھے لیبیا کے دورے کی دعوت دی ہے۔ جیسے ہی حالات بہتر ہوئے میں لیبیا جاؤں گا۔‘‘ سفارتی ذرائع بتاتے ہیں کہ نئی متحد حکومت کی جانب سے ابھی تک اس طرح کی کوئی بھی درخواست سامنے نہیں آئی ہے۔
2011ء میں معمر قذافی کے خلاف کی جانے والی بین الاقوامی کارروائیوں میں فرانس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ تاہم قذافی کی ہلاکت کے بعد جب یہ ملک افراتفری کا شکار ہوا تو پیرس حکام کی جانب سے بہت زیادہ تعاون فراہم نہیں کیا گیا۔
فرانسیسی جنگی طیارے لیبیا پر مشاہداتی پروازیں جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ برطانیہ اور امریکا کے ساتھ ساتھ فرانسیسی عسکری ماہرین بھی لیبیا کے دستوں کو مشاورت فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔