لیبیا میں حکومت اور خلیفہ حفتر کے مابین امن مذاکرات ناکام
25 فروری 2020خلیفہ حفتر کی حامی لیبین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ چونکہ اس کے تمام 13 نمائندوں کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے اس لیے اب وہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ بات چیت میں شامل نہیں ہوگا۔ یہ اعلان اقوام متحدہ کے اسپورٹ مشن کے اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی آیا جس میں کہا گيا تھا کہ فریقین نے جنگ بندی سے متعلق ایک معاہدہ تیار کر لیا ہے اور آئندہ ماہ سے دونوں بات چيت کا باقاعدہ آغاز کریں گے۔
گزشتہ ہفتے خلیفہ حفتر کے جنگجوؤں کی جانب سے طرابلس کی بندرگاہ پر حملے کے بعد بھی بات چیت ناکام ہوگئی تھی حالانکہ بعد میں اسی ہفتے فورسز کو واپس بلا لیا گيا تھا۔ لیبیا کے وزیر اعظم فائز السراج نے دارالحکومت طرابلس پر شیلنگ کے لیے خلیفہ حفتر کے فورسز کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہیں جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا۔
وزیراعظم نے اس کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے لیے عالمی برادری پر بھی نکتہ چینی کی تھی۔ ان کا کہنا تھا، "ہم نے تشدد، جبراً لوگوں کے بے گھر کرنے اور ماورائے عدالت قتل کرنے جیسے واقعات کی تفتیش کے لیے کئي بار انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔"
گزشتہ تقریبا ایک برس سے جہاں خلیفہ حفتر کی ملیشیا دارالحکومت طرابلس کے نواح میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہے اور دوسری جانب اقوام متحدہ کی کوشش ہے کہ جنگی حالات ختم ہو جائیں اور تمام متحارب گروپوں کے درمیان تنازعات کے حل کی بات چیت شروع کی جائے۔
لیبیا 2011ء میں معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے خانہ جنگی جیسے حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ مختلف جنگجو گروہ اس شمالی افریقی ملک میں اقتدار حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔