لیبیا میں سابق انٹیلی جنس چیف عبداللہ السنوسی گرفتار
21 نومبر 2011سابق انٹیلی جنس سربراہ کو الغویرا ریجن سے ان کی بہن کے گھر سے حراست میں لیا گیا اور حکام کے مطابق گرفتاری کے دوران انہوں نے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی۔ حکومتی ترجمان عبدالحفیظ غوگا نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
لیبیا کے سابق رہنما معمر القذافی، ان کے بیٹے سیف الاسلام اورسابق انٹیلی جنس سربراہ عبداللہ السنوسی کے خلاف عالمی فوجداری عدالت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں رواں برس 27 جون کو وارنٹ جاری کیے تھے۔ عالمی فوجداری عدالت نے السنوسی کو قذافی کے ظلم وجبرکے دور میں سب سے اہم مہرہ قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ فرانس کو بھی مطلوب ہیں جہاں پیرس کی ایک عدالت نے انہیں سن 1999 میں فرانس کے ایک ہوائی جہاز پر حملے کے الزام میں ان کی غیر موجودگی میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اس حملے کے نتیجے میں 170 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری طرف لیبیا کی قومی عبوری کونسل نے عالمی دباؤ کو نظرانداز کرتے ہوئے سیف الاسلام پر لیبیا میں ہی میں مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے عالمی فوجداری عدالت آئی سی سی نے زور دیا ہے کہ لیبیا کے حکام سیف الاسلام کواس کے حوالے کر دیں۔
عالمی طاقتوں کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ سیف الاسلام کو لیبیا میں ٹرائل کے ذریعے انصاف کی فراہمی شاید ممکن نہ ہو اور اسی لیے لیبیا پرعالمی فوجداری عدالت سے تعاون کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ قومی عبوری کونسل کے چیئرمین اور حکومتی ترجمان عبدالحفیظ غوگا نے اس حوالے سے رپورٹرز کو بتایا کہ کونسل نے سیف الاسلام کا مقدمہ لیبیا کی عدالت میں ہی چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ان کے ملک کی قومی سالمیت کا معاملہ ہے۔ اس سے قبل عبوری کونسل کے وزیر قانون محمدالعلاقی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ وہ اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ سیف الاسلام کا ٹرائل شفاف ہو گا اور اس معاملے میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
عالمی فوجداری عدالت کے ترجمان فادی العبداللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لیبیا کے حکام کواقوام متحدہ کی لیبیا کے حوالے سے منظور کی جانے والی قراداد کی پاسداری کرتے ہوئے سیف الاسلام کو عالمی ادارے کے حوالے کر دینا چاہیے۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: افسر اعوان