لیبیا میں فوجی مشن طول پکڑ سکتا ہے، جرمن وزیر خارجہ
20 مارچ 2011جرمن دارالحکومت برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ ویسٹر ویلے نے کہا کہ جب فوجی مشن شروع کیا جاتا ہے تو صرف اچھے کی امید ہی نہیں کی جاتی بلکہ اچھی منصوبہ بندی کے باوجود کچھ ناخوشگوار نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔
تاہم ویسٹر ویلے نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کے یہ اندیشے غلط ثابت ہوں اور یہ مشن جلد ہی اختتام پذیر ہو جائے،’ یہ بہترین ہو گا کہ ہمارے خدشات درست ثابت نہ ہوں اور لیبیا میں جلد ہی فائر بندی ہو جائے اور وہاں سے آمر چلا جائے‘۔ لیبیا کے خلاف فوجی مشن میں حصہ نہ لینے کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ جرمن حکومت معمر قذافی کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتی۔
لیبیا فوجی مشن میں شرکت کے حوالے سے جرمنی میں اتوار کو کروائے گئے ایک سروے کے مطابق باسٹھ فیصد عوام نے فوجی مشن کی حمایت کی، پینسٹھ فیصد نے اس مشن میں جرمنی کی شرکت کے خلاف ووٹ دیا جبکہ تیس فیصد کے قریب عوام نے عسکری حل کے خلاف آواز بلند کی۔
دوسری طرف عرب لیگ نے لیبیا میں بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے لیبیا میں نو فلائی زون قائم کرنے کے لیے کہا تھا نہ کہ وہاں بمباری کرنے کے لیے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل امر موسٰی نے اتوار کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’ لیبیا میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ وہاں نو فلائی زون قائم کرنے کے علاوہ ہو رہا ہے۔ ہم چاہتے تھے کہ وہاں عوام کا تحفظ یقینی بنائے جائے نہ کہ ان پر بمباری کی جائے‘۔
امر موسٰی نے کہا کہ انہوں نے عالمی برداری سے مطالبہ کیا تھا کہ صرف نو فلائی زون قائم کریں اور اس کے علاوہ کوئی اضافی قدم نہ اٹھائیں۔ واضح رہے کہ بارہ مارچ کو منعقد ہوئےعرب لیگ کے ایک اجلاس میں تمام شرکاء نے اقوام متحدہ سے اپیل کی تھی کہ لیبیا میں نو فلائی زون قائم کیا جائے۔ اجلاس کے بعد ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قذافی اقتدار کے حوالے سے اپنی قانونی حیثیت کھو چکے ہیں۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل امر موسیٰ نے کہا ہے کہ وہ اس موجودہ صورتحال پر بحث کے لیے جلد ہی عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلوانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم بائیس ممالک پر مشتمل اس بلاک کی ہنگامی میٹنگ کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان