لیبیا میں قتل عام رکوا دیا ہے، اوباما
29 مارچ 2011باراک اوباما نے پیر کو ایک نشریاتی خطاب میں کہا کہ امریکہ نے لیبیا پر فضائی حملے کی قیادت کی لیکن اب یہ ذمہ داری نیٹو کو سونپی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو لیبیا پر نوفلائی زون کے نفاذ اور ہتھیاروں کی پابندی کو یقینی بنانے کی ذمہ داریاں بدھ کو سنبھال لے گی۔ انہوں نے اپنے عوام کو یہ یقین بھی دلایا ہے کہ لیبیا کے بحران میں واشنگٹن کا کردار محدود رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوفلائی زون کے نفاذ کو یقینی بنانے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے جاری کوششوں کی قیادت اب امریکی اتحادیوں کے سپرد ہو گی۔ انہوں نے کہا، ’اس ذمہ داری کی نیٹو کو منتقلی سے،ہماری فوج اور ٹیکس دہندگان سے اس آپریشن پر اٹھنے والے اخراجات کا بوجھ کم ہو جائے گا۔‘
اوباما نے کہا، ’آج شب، میں یہ اطلاع دے سکتا ہوں کہ ہم نے قذافی کی پیش قدمی کو روک دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ کسی کارروائی کے تناظر میں اپنے مفادات کا اندازہ ضرور لگایا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کو کسی جائز کام کی طرف نہ بڑھنے کا جواز نہیں بنایا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے اوباما نے لیبیا کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہاں خوفناک سطح پر تشدد شروع ہونے والا تھا۔ امریکی صدر نے کہا، ’ہمیں تشدد روکنے کی منفرد صلاحیت، کارروائی کے لیے انٹرنیشنل مینڈیٹ، ہمارا ساتھ دینے والے وسیع تر اتحادی اور عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے جبکہ لیبیا کے عوام نے خود مدد کی اپیل بھی کی ہے۔‘
قبل ازیں امریکی صدر نے لیبیا کے حالات پر فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بات چیت بھی کی۔
ان رہنماؤں نے اتفاق ظاہر کیا ہے کہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی حکمرانی کا قانونی حق کھو چکے ہیں اور انہیں اقتدار سے علیحٰدہ ہو جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ لیبیا میں نوفلائی زون کو یقینی بنانے میں شامل اتحادی، نیٹو، افریقی یونین اور عرب لیگ کے مندوبین منگل کو لندن میں ملاقات کر رہے ہیں، جس میں لیبیا کے حوالے سے آئندہ لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین