لیبیا میں لڑائی جاری، فائر بندی کے لیے افریقی یونین کی کوششیں شروع
10 اپریل 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے باغیوں کے ایک ترجمان عبدالسلام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہفتے کو مصراتہ پر کیے گئے قذافی کی حامی فورسز کے نئے حملوں کے نتیجے میں تیس باغی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ انہوں نے تاہم بتایا ہے کہ قذافی کی فورسز کی طرف سے کی جانی والی پیش قدمی کو روک دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق قذافی کی فورسز کی طرف سے ان حملوں کے بعد مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اپنے فضائی حملوں میں تیزی پیدا کی ہے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ جمعہ اور ہفتہ کے دن اس کے جنگی ہوائی جہازوں نے قذافی کے کم ازکم سترہ ٹینک تباہ کر دیے ہیں۔ نیٹو حکام کے مطابق طرابلس میں حکومتی فوجی اسلحے کے کئی ڈپو تباہ کر دیے گئے ہیں جبکہ مصراتہ میں ٹینکوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ بریقہ میں بھی حکومتی فوجی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔
اسی دوران ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ قذافی کی فورسز نے اچانک اجدابیہ پر حملہ بھی کیا۔ باغیوں نے خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ کئی گھنٹوں کی لڑائی کے بعد قذافی کی فورسز کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور وہ واپس چلی گئیں۔ ان جھڑپوں میں آٹھ باغی ہلاک ہوئے۔
دوسری طرف لیبیا کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی افواج نے بریقہ کے نزدیک باغیوں کے دو ہیلی کاپٹر مار گرائے ہیں۔ باغیوں نے کہا ہے کہ اپنے حملوں میں قذافی کی فورسز بھاری اسلحے کا استعمال کر رہی ہیں اور شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس صورتحال میں افریقی یونین نے لیبیا کے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ امن مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے فوری طور پر فائر بندی کا اعلان کر دیں۔ افریقی یونین کا ایک خصوصی وفد اتوار کو لیبیا پہنچ رہا ہے، جہاں وہ معمر قذافی اور باغیوں سے مذاکرات کرے گا۔ بتایا گیا ہے کہ افریقی یونین کا یہ اعلیٰ سطحی وفد بھر پور کوشش کرے گا کہ لیبیا میں جاری سیاسی بحران کو پر امن حل تلاش کیا جائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین