لیبیا میں مسلم انتہا پسندوں کا فوجی اسلحہ خانے پر حملہ
21 فروری 2011لیبیا میں مسلم انتہا پسندوں نے دیرنا میں واقع ایک فوجی اسلحہ خانے پرحملہ کر کے تقریباً 250 ہتھیار چرا لیے ہیں۔ اس دوران چار فوجی ہلاک ہوئے جبکہ دیگر اہلکاروں سمیت عام شہریوں کو یرغمال بھی بنا لیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے جمعے کے روز اس انتہاپسند گروپ نے ایک کارروائی کرتے ہوئے ایک قریبی بندرگاہ کے علاقے میں کھڑی متعدد فوجی گاڑیاں بھی اپنے قبضے میں لے لی تھیں۔
لیبیا میں ایک سرکاری اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دارالحکومت طرابلس سے 13سوکلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس شہر میں ایک جرائم پیشہ گروہ نے اس کارروائی کے دوران چار فوجی اہلکاروں کو ہلاک اور 16کو زخمی کر دیا۔ ذرائع کے مطابق فوج کے ایک کرنل عدنان النٰصری نے ان افراد کی راکٹ لانچر، تین اینٹی ایئرکرافٹ میزائل اور 70 کلاشنکوف چرانے میں مدد کی۔ اس سے قبل جمعے کے روز اسی گروپ نے ایک کارروائی کے دوران دیرنا کی بندرگاہ پرکھڑی 70 فوجی گاڑیاں بھی اپنے قبضے میں لے لی تھیں۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہو پایا کہ یرغمالی بنائے جانے والے شہری کون ہیں اور انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ لیبیا کے وزیر انصاف مصطفیٰ عبدالجلیل نے کہا ہے کہ اغواء کاروں کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ تاہم لیبیا کی سالمیت پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اسلامی امارت البرقعہ Islamic Emirate of Barqa نامی گروپ اس کارروائی کے پیچھے ہے۔ حکام کے مطابق اس گروپ کی باگ ڈور دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق ارکان کے ہاتھ میں ہے۔ ان افراد کو حالیہ مہینوں کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ گزشتہ ہفتے البیضاء میں دو پولیس اہلکاروں کو پھانسی دینےکے پیچھے بھی اسی گروپ کا ہاتھ ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق البیضاء میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق لیبیا میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران مختلف اسلامی گروپوں سے تعلق رکھنے والے 850 قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ رہا کیے جانے والوں میں ایسے جہادی بھی شامل ہیں، جن کا تعلق عراق اور شمالی افریقہ میں قائم القاعدہ کی شاخوں سے بتایا جاتا ہے۔ ان میں لیبین اسلامک فائٹنگ گروپ LIFG کے سربراہ عبدالحاکم بلحاج بھی شامل ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک