لیبیا میں میڈیا کی ملکی فوج پر حیران کن تنقید
19 جنوری 2011لیبیا پریس نامی یہ نیوز ایجنسی سیف الاسلام قذافی کے قائم کردہ ایک میڈیا گروپ کا حصہ ہے۔ خود سیف الاسلام ایک اصلاحات پسند شخصیت ہیں، جو ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس خبر ایجنسی نے بدھ کو اپنے سیاسی مدیر کے لکھے گئے ایک مراسلے میں لیبیا کی فوج پر جو تنقید کی وہ اس ملک میں عام طور پر دیکھنے میں نہیں آتی۔ لیبیا پریس نے لکھا ہے کہ ملکی فوج کے چند اعلیٰ افسران بدعنوان ہیں۔ ساتھ ہی اس مراسلے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ لیبیا کی وزارت دفاع کی قیادت لازمی طور پر سویلین رہنماؤں کے پاس ہونی چاہیے۔
مراسلے کے مطابق اس شمالی افریقی ملک کی ایک لاکھ تیس ہزار سپاہیوں پر مشتمل فوج اپنے حجم میں بہت بڑی اور قدرے غیر فعال ہے۔ لیبیا پریس نے لکھا، ’مسلح افواج نے ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ کر کے وہاں غیر ضروری طور پر اپنی بیرکیں اور کیمپ قائم کر لیے ہیں، جو بعد ازاں کئی شخصیات کے لیے دولت کے حصول کا ذریعہ ثابت ہوئے۔‘
لیبیا پریس کے پولیٹیکل ایڈیٹر نے اپنے مراسلے میں فوج کے بدعنوان افسروں کا نام لیے بغیر ان کے بارے میں لکھا ہے، ’ان افسروں نے مالی اثاثوں اور اراضی کا کاروبار بھی کیا اور بدعنوانی کے ایسے نئے راستے بھی کھول دیے، جن سے قومی فوج کو اپنے آپ کو دور ہی رکھنا چاہیے تھا۔‘
اس مراسلے پر اپنے تبصرے میں لیبیا کی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ ’جس کسی نے بھی یہ مضمون لکھا ہے، لگتا ہے کہ وہ لیبیا کو اچھی طرح نہیں جانتا۔‘ لیبیا کی داخلی سیاست کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ ماضی میں بھی وہاں قدامت پسند نظریات کے حامل اور اصلاحات پسند کیمپوں کے درمیان اس بارے میں تصادم دیکھنے میں آتا رہا ہے کہ لیبیا کی سیاست کا رخ کس طرف جا رہا ہے۔ اس تصادم کی لپیٹ میں کئی مرتبہ معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی کا قائم کردہ میڈیا گروپ بھی آ گیا تھا۔ اس میڈیا گروپ کا نام Al Ghad گروپ ہے اور لیبیا پریس اسی گروپ کی ملکیت ایک خبر ایجنسی ہے۔
لیبیا میں Libya Press کے اس تجزیے پر اس لیے حیرانی کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ماضی میں وہاں نیشنل آرمی پر کسی میڈیا تنظیم کی طرف سے کی گئی تنقید بہت ہی کم دیکھنے میں آئی ہے۔ اس بارے میں لیبیا پریس کا مراسلہ اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ یہ نیوز ایجنسی سیف الاسلام قذافی کے بہت قریب سمجھی جاتی ہے۔ لہٰذا فوج پر یہ تنقید ایسی ہی ہے، جیسے خود ملک کی اعلیٰ قیادت مسلح افواج پر تنقید کر رہی ہو۔
یہ شکایت کرتے ہوئے کہ لیبیا میں فوج ملک کی سکیورٹی ضروریات سے بہت بڑی ہے، لیبیا پریس نے یہ بھی لکھا کہ آیا فوج تیل اور گیس برآمد کرنے والی اس عرب ریاست کی حفاظت کر سکنے کے قابل ہے۔ اس مضمون میں مزید لکھا گیا ہے، ’فوج کی قیادت میں سے بہت سے بڑی بڑی رقوم، اثاثوں اور املاک کے مالک بن گئے ہیں۔ اب اس فوج کی تربیت کون کرے گا اور اس کی صلاحیتوں میں اضافے کو یقینی کون بنائے گا۔‘
لیبیا میں نیشنل آرمی ملک میں کام کرنے کی عمر کے مردوں میں سے 10 فیصد کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ اس عرب ریاست کی مجموعی آبادی کے دو فیصد حصے کی آجر بھی یہی فوج ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک