’لیبیا نے این جی اورز کو مہاجرین کو بچانے کی اجازت نہ دی‘
7 مئی 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنے ایک فوٹو گرافر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن لیبیا کی ساحلی حدود میں مہاجرین کی ایک کشتی کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد غیر سرکاری اداروں ایس او ایس اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی دو کشتیاں فوری طور پر مدد کو روانہ کر دی گئیں۔ تاہم لیبیا کے ساحلی محافظوں نے ان امدادی کشتیوں کو پیچھے چلے جانے کا حکم دے دیا۔
بحیرہ روم میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ
ایک اور کشتی ڈوب گئی: 90 تارکین وطن ہلاک، زیادہ تر پاکستانی
سن 2018 ميں مہاجرين کی کشتی ڈوبنے کا پہلا واقعہ
بتایا گیا ہے کہ اطالوی کوسٹ گارڈز نے ان غیر سرکاری اداروں کو بتایا تھا کہ وہ لیبیا کی ساحلی حدود میں موجود مہاجرین کی اس کشتی کی مدد کو پہنچیں۔ تاہم طرابلس حکومت نے انہیں امدادی کارروائیوں سے روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ جب لیبیا کے ساحلی محافظ مہاجرین کی کشتی کے پاس پہنچے تو کئی مہاجرین نے گرفتاری سے بچنے کی خاطر سمندر میں ہی چھلانگ لگا دی۔
اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیبیا کے ساحلی محافظوں نے اتوار کے دن مختلف کارروائیوں میں تین سو مہاجرین کو بچا لیا جبکہ اس دوران ایک شخص ہلاک بھی ہوا۔ اطلاعات کے مطابق اس واقعے کے نتیجے میں تین مہاجرین ابھی تک لاپتہ ہیں۔
لیبیا کی بحریہ کے ترجمان جنرل ایوب قاسم نے پیر کے دن میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس امدادی آپریشن میں بچائے جانے والے مہاجرین میں اکیس خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر غیر سرکاری اداروں کی کشتیاں لیبیا کی ساحلی حدود میں مستقبل میں مہاجرین کی کشتیوں کو ریسکیو کرنے کی کوشش کریں گی تو کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔
لیبیا کے ساحلی محافظوں نے ماضی میں یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ یہ غیر سرکاری ادارے (این جی اوز) مہاجرین کی کشتیوں کی امدادی کارروائیوں کے دوران خوف اور بے چینی پھیلانے کا سبب بنے تھے۔
دوسری طرف این جی اوز ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساحلی محافظ امدادی کاموں کے دوران ہی ان کشتیوں میں سوار مہاجرین کو ’پیٹتے اور دھمکاتے‘ ہیں، جس کے باعث سمندر کے کھلے پانیوں میں موجود ان کشتیوں کے مسافروں میں خوف وہراس پھیل جاتا ہے اور یہاں تک کہ کچھ مہاجرین سمندر کودنے پر مجبور بھی ہو جاتے ہیں۔
ع ب / ش ح / اے ایف پی