لیبیا پر بمباری کی بجائے باغیوں کو مسلح کیا جائے، خامنائی
22 مارچ 2011پیر کے روز نئے ایرانی سال کی ابتداء ’نوروز‘ کے موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں ایران کے سپریم لیڈر نے لیبیا کے حوالے سے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ تیل کی دولت سے مالا مال اس شمالی افریقی ملک میں اپنے قدم مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
خامنائی نے امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے دیے گئے اس بیان کو بھی رد کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران میں اپوزیشن مظاہرے دراصل مشرق وسطیٰ میں لمبے عرصے سے برسراقتدار غیرجمہوری حکمرانوں کے خلاف شروع ہونے والی بیداری کی لہر کا حصہ تھے۔
آیت اللہ خامنائی نے عرب دنیا میں حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کو اسلامی بیداری کا حصہ قرار دیا تاہم انہوں نے لیبیا کے عوام کی حفاظت کے نام پر مغربی دنیا کی فضائی کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ خامنائی نے اپنے خطاب میں کہا: ’’قذافی جس طرح اپنے عوام کو ہلاک اور ان کے ساتھ جو سلوک کر رہے تھے، ہم اس کی سو فیصد مذمت کرتے ہیں، لیکن ہم امریکہ اور مغرب کی لیبیا میں مداخلت کی بھی سو فیصد مذمت کرتے ہیں۔‘‘
مشہد میں حاضرین کے ایک بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ اور مغربی ممالک کے طرز عمل کے بارے میں خامنائی کا مزیدکہنا تھا: ’’بجائے اس کے کہ لیبیا میں جاری خون خرابے کا ایک ماہ تک محض نظارہ کیا جاتا، انہیں چاہیے تھا کہ وہ قذافی کے مخالفین کوجہاز شکن توپوں سمیت مختلف طرح کا اسلحہ فراہم کرتے۔‘‘
خامنائی نے لیبیا کے خلاف کارروائی کرنے والے ممالک پر الزام عائد کیا: ’’آپ لوگ لیبیا میں قدم جما کر تنزانیہ اور مصر میں مستقبل کی انقلابی حکومتوں پر نظر رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ آپ کی مجرمانہ خواہش ہے۔‘‘
امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد کے بعد لیبیا کے خلاف فوجی کارروائی کا مقصد وہاں کی حکومت کی تبدیلی کی بجائے عوام کا تحفظ ہے، تاہم روس نے، جس نے سلامتی کونسل کی اس قرارداد کے لیے ہونے والے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا، اس کارروائی کا تعلق قرون وُسطیٰ کی صلیبی جنگوں سے جوڑا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک