لیبیا کے باغی رہنماؤں کی نظریں عرب لیگ پر
12 مارچ 2011یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ وہ اتوار کے روز قاہرہ جا کر عرب لیگ کے رہنماؤں سے لیبیا کے تنازعے پر تبادلہِ خیال کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل امر موسیٰ کے ساتھ مثبت بات چیت کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، یہ جاننا ضروری ہے کہ لیبیا پر اب تک عائد کی گئی پابندیاں کتنی کارگر ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے لیبیا پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا بھی عندیہ دیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن بھی پیر کے روز پیرس میں لیبیا کے باغیوں کے ایک سرکردہ رہنما سے ملاقات کریں گی۔
دوسری جانب لیبیا کے رہنما معمر قذافی کے خلاف برسرِ پیکار باغیوں نے عرب لیگ سے مدد طلب کی ہے۔ باغیوں کے ایک نمائندے سلیمان مبارک نے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک خط میں ’نو فلائی زون‘ کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق باغیوں کو مختلف شہروں میں پسپائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق راس لانوف سے باغیوں کو نکال دیا گیا ہے اور وہاں قذافی کی فورسز قابض ہو گئی ہیں۔ شہر کی ایک آئل ریفائنری سے اب تک آگ کے شعلے اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل امر موسیٰ نے لیبیا میں ’نو فلائی زون‘ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب لیگ کو اسے نافذ کرنے کے لیے کردار ادا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے اس کے نفاذ کے لیے اقوامِ متحدہ سمیت، یورپی یونین، افریقی یونین اور دیگر علاقائی تنظیموں کو بھی دعوت دی۔
امر موسیٰ نے جرمن جریدے ’اشپیگل‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ دنیا کو لیبیا کے عوام کا ساتھ دینا چاہیے جو کہ ایک ایسے حکمران کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں، جو مزید نفرت انگیز ہوتا جا رہا ہے۔
دوسری جانب جمعے کے روز برسلز میں ہوئے یورپی یونین کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ باغیوں سے بات چیت کی جائے گی اور عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔ تاہم برطانیہ اور فرانس کی جانب سے ’نو فلائی زون‘ کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اجلاس میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی قذافی کے خلاف ’ٹارگٹڈ حملوں‘ کی تجویز کو کوئی خاص حمایت حاصل ہوئی۔
یورپی کونسل کے صدر ہیرمن فان رومپوئے کے مطابق کونسل صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ قذافی پر دباؤ ڈالے رکھے گی۔
جرمن وزیرِ خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے لیبیا کے بحران کو حل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مغرب اور عرب دنیا کی کشمکش، یا عیسائیت اور اسلام کے درمیان محاذ آرائی سے تعبیر نہیں کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب لیبیاکے مشرقی علاقوں میں جنگی طیاروں کی تازہ بمباری سے کم از چھ حکومت مخالفین کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق تازہ حملے میں بریگا اور راس لانوف نامی ساحلی علاقے میں مخالفین کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز حکومتی فورسز نے دو ہفتے بعد زاویہ نامی شہر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق شہر بھر کی عمارات گولہ باری اور فائرنگ سے چھلنی ہیں۔ معمر قذافی کی حامی ملیشیا کے ایک رکن کے مطابق لگ بھگ چالیس مسلح باغیوں کو پسپائی پر مجبور کیا گیا ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور اتحادی ممالک کرنل قذافی کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی