1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے جہاز حادثے کا سبب تاحال نامعلوم

31 مئی 2010

12 مئی کو لیبیا کے ہوائی جہاز کی تباہی کے واقعے کی جانچ پڑتال کرنے والے حکام نےکہا ہے کہ کریش ہونے کی وجہ تکنیکی خرابی نہیں تھی۔

https://p.dw.com/p/NdOb
تصویر: AP

اتوار کے روز لیبیا میں دفتر استغاثہ سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات اور بلیک باکس سے حاصل ہونے والی معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ جہاز کی تباہی کی وجہ کسی قسم کی کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی اور نہ ہی اس واقعے میں کوئی دہشت گردانہ عنصر شامل تھا۔

لیبیا کے دفتر استغاثہ کے سربراہ علی سویا نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ نے ایسی کوئی معلومات ریکارڈ نہیں کی، جس سے ایسا لگے کہ جہاز گرنے سے قبل اس میں کسی قسم کا کوئی نقص پیدا ہوا تھا۔

Libyen Flugzeugabsturz
تباہ ہونے والا جہاز جنوبی افریقہ سے اڑا تھا اور تریپولی کے ہوائی اڈے پر لینڈگ سے چند لمحے قبل گر کر تباہ ہو گیا تھاتصویر: picture alliance/dpa

’’کسی قسم کی کوئی تکنیکی خرابی رپورٹ نہیں ہوئی، تمام پرزہ جات درست انداز سے کام کر رہے تھے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے میں دہشت گردی کا کوئی اشارہ بھی سامنے نہیں آیا۔

اس سے قبل تفتیش کاروں نے ان اطلاعات کو بھی مسترد کر دیا تھا، جن میں کہا جا رہا تھا کہ جہاز ایندھن ختم ہو جانے کے باعث گر کر تباہ ہوا تھا۔ ’’تباہی کی وجہ کسی قسم کا کوئی دھماکہ یا آتشزدگی بھی نہیں تھی۔‘‘

یہ ابتدائی تحقیقات فلائیٹ ڈیٹا ریکارڈ سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہیں۔ ان ریکارڈز کی جانچ پڑتال فرانس میں کی گئی ہے۔ اس حادثے کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں لیبیا اور جنوبی افریقہ کے ماہرین کے علاوہ دو فرانسیسی ماہرین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تفیش کاروں میں دیگر پانچ ایسے ماہرین بھی شامل ہیں جو ایئربس بنانے والی کمپنی سے وابستہ ہیں۔

اس حادثے کے دو روز بعد اپنے ایک بیان میں تفتیشی کمیشن کے سربراہ نے کہا تھا کہ جہاز کے پائلٹ کی جانب سے کسی طرح کی کوئی مدد طلب نہیں کی گئی تھی نہ ہی اس نے جہاز میں ہونے والی کسی خرابی کی اطلاع دی تھی۔

Libyen Flugzeugabsturz
تباہ شدہ جہاز کا ملبہتصویر: AP

حکام کے مطابق افریقیہ ایئر ویز کی جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ سے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے لئے پرواز کرنے والا ایئر بس A330-200 لینڈگ سے قبل کریش کر گیا تھی۔ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر کا تعلق ہالینڈ سے تھا جبکہ کچھ آسٹریا، بیلیجیئم، برطانیہ، فرانس، جرمنی، لیبیا، جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے شہری بھی تھے۔

اس حادثےمیں ہالینڈ سے تعلق رکھنے والا ایک نو سالہ بچہ زندہ بچایا جا سکا تھا، جبکہ اس کے والدین اور بھائی اس حادثے میں مارے گئے تھے۔ حادثے کے دو ہفتے گزر جانے کے باوجود متعدد افراد کی لاشیں لیبیا سے ان کے آبائی ممالک تک نہیں بھیجی جا سکی ہیں۔ اب تک ہالینڈ کے صرف آٹھ شہریوں کی لاشیں ان کے وطن روانہ کی جا سکی ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : شادی خان سیف