’لیبیا کے لیے نیٹو کے اقدامات ناکافی ہیں‘
13 اپریل 2011افریقی یونین کا امن منصوبہ ناکام ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر لیبیا کے شہر بمباری سے گونج اٹھے ہیں۔ کرنل قذافی کی حامی فورسز کے میزائلوں نے مصراتہ پر شدید حملہ کیا ہے۔ بمباری لیبیا کے مشرقی شہر اجدابیا اور مغربی سٹی زنتان پر بھی کی گئی ہے۔ جمہوریت کے حامی باغیوں نے کہا ہے کہ دارالحکومت طرابلس سے دو سو کلومیٹر مشرق میں واقع مصراتہ میں قذافی کی فورسز کو منہ توڑ جواب دیا گیا ہے اور ان کی پیش قدمی روک دی گئی ہے۔
باغیوں کے ایک ترجمان محمد ابو صحارا کا خبر رساں ادارے روئٹرز سے ٹیلفونک گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’طرابلس کی گلیوں میں بھی لڑائی جاری ہے اور جمہوریت کے حامی وہاں پر اپنی پوزیشنیں سنبھالے ہوئے ہیں۔ مصراتہ کی مشرقی سڑکوں پر شدید لڑائی جاری ہے اور وہاں قذافی کی فورسز کا حملہ پسپا کر دیا گیا ہے۔‘‘
لیبیا کی عبوری قومی کونسل کے رہنماؤں نے یورپی یونین کے حکام کو بتایا ہےکہ سترہ فروری کو بغاوت کے آغاز سے اب تک قذافی کی فورسز کے حملوں میں دس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عبوری قومی کونسل کے اہم رہنما علی عبدالعزیز العساوی کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’بیس ہزار افراد لاپتہ ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد تیس ہزار ہے، جن میں سے سات ہزار افراد شدید زخمی ہیں اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔‘‘
دوسری جانب فرانس اور برطانیہ نے نیٹو سے کہا ہے کہ لیبیا کے شہریوں کی جانوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کے اقدامات ناکافی ہیں۔
فرانس کے وزیر خارجہ ایلن جوپے نے منگل کو ایک فرانسیسی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اتحادی ممالک کو معمر قذافی کی بھاری ہتھیاروں سے مسلح فوج کو نقصان پہنچانے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے اتحادی ممالک پر زور دیا ہے کہ برطانیہ کی پیروی کرتے ہوئے لیبیا کے خلاف کارروائیوں کے لیے اپنے فوجی طیاروں کی تعداد میں اضافہ کریں۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون اور لیبیا کے سابق وزیر خارجہ موسی قُصیٰ بحران کے حل کے لیے ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے قطر روانہ ہو چکے ہیں۔ قطر میں بدھ کو ہونے والی اس کانفرنس میں عرب لیگ کے رہنماؤں سمیت مغربی ممالک کے رہنما بھی شرکت کر رہے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل