1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے وزیر برائے تیل کی قذافی سے علیحدگی کی افواہیں

18 مئی 2011

لیبیا کے وزیر برائے تیل شکری غانم کی تیونس پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ تیونس حکومت کے ایک اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی کو بتایا ہے کہ شکری جربہ جزیرے پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/11Ibc
تصویر: AP

شکری غانم کو طرابلس حکومت سے الگ ہونے والے اعلیٰ اہلکاروں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق تیونس حکومت کے اہلکار نے شکری کی اپنے ملک میں موجودگی کی تصدیق اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں غانم کی جربہ میں موجودگی کے مقصد کا پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پیر کو وہاں پہنچے ہیں۔

جربہ دارالحکومت تیونس سے تقریباﹰ پانچ سو کلومیٹر جنوب میں واقع جزیرہ ہے۔ تیونس کے سرکاری خبررساں ادارے ٹی اے پی نے پیر کو خبر دی تھی کہ لیبیا کے بحران کے حل کے لیے جربہ میں ایک اجلاس ہو رہا ہے، جس میں شرکت کے لیے لیبیا کے متعدد حکومتی عہدے دار وہاں پہنچے ہوئے ہیں۔

اُدھر طرابلس میں ایک حکومتی اہلکار نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ غانم حکومت سے الگ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ڈی پی اے کو بتایا کہ غانم سفارتی دورے پر ہیں۔

طرابلس حکومت کے اس عہدے دار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے پر یہ بیان دیا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ غانم کس ملک کو اور کس مقصد کے لیے گئے ہیں۔

شکری غانم لیبیا کے سرکاری ادارے نیشنل آئل کارپوریشن (این او سی) کے چیئرمین ہیں اور 2006ء سے وزیر برائے تیل کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ تین سال تک وزیر اعظم بھی رہے ہیں۔

Beerdigung FLAG Benghazi Libyen 07.05.2011
قذافی نواز فورسز اور باغیوں کے درمیان لڑائی بدستور جاری ہےتصویر: dapd

دوسری جانب لیبیا کے باغیوں کی عبوری قومی کونسل کے ایک ترجمان نے ڈی پی اے کو بتایا کہ غانم ان کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں اور وہ ہفتوں پہلے سے طرابلس حکومت سے الگ ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معمر قذافی کے قریبی اہلکاروں کی نگرانی کے باعث غانم کو ایسا کرنے کا موقع نہیں مل پا رہا تھا۔

معمر قذافی کی اقتدار سے برطرفی کے لیے شروع ہونے والے احتجاج سے لے کر اب تک متعدد سیاستدان اور عسکری حکام لیبیا کے رہنما سے لاتعلقی ظاہر کر چکے ہیں۔

اُدھر قذافی نواز فورسز اور باغیوں کے درمیان لڑائی کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔ منگل کو ان کے درمیان Nafusa کے مغربی پہاڑی علاقے میں لڑائی ہوئی۔ اپوزیشن ذرائع کے مطابق اس لڑائی میں دونوں جانب سے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں،تاہم ہلاکتوں کی تعداد واضح نہیں ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/ ڈی پی اے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں