1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لیبیائی کوسٹ گارڈز نے مہاجرين کو سمندر میں تنہا چھوڑ ديا‘

18 جولائی 2018

ایک ہسپانوی امدادی ادارے نے بحیرہء روم میں ایک خاتون کو زندہ بچا لیا ہے، جب کہ اس کشتی پر دیگر دو افراد مردہ پائے گئے۔ اس ادارے کے مطابق لیبیا کے کوسٹ گارڈز ان افراد کو کشتی میں تنہا چھوڑ گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/31dH8
Symbolbild: Steigende Zahl Flüchtlingstoter
تصویر: Getty Images/AFP/M. Turkia

منگل کو ہسپانوی ریسکیو کارکنوں نے بتایا کہ بحیرہ روم میں پھنسی اس کشتی سے ایک خاتون زندہ ملی ہے، جب کہ ایک لڑکا اور ایک خاتون مردہ حالت میں پائے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ ایک کشتی جو لیبیا کے پانیوں سے یورپ کی جانب جا رہی تھی، اس پر کئی تارکین وطن سوار تھے۔ تاہم یہ کشتی بحیرہ روم کی موجوں کے تھپیڑوں سے تباہ ہونے لگی اور ایسے میں لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے ریسکیو آپریشن کر کے اس کشتی پر موجود تارکین وطن کو بچا لیا۔

مہاجرین کا بہاؤ روکیں، اٹلی کا لیبیا کی مدد کا اعلان

مہاجرین مراکز لیبیا میں نہیں بنیں گے، سالوینی کی تجویز مسترد

بتایا گیا ہے کہ ہسپانوی امدادی تنظیم پرو ایکٹیووا اوپن آرمز لیبیا کے کوسٹ گارڈز کے آپریشن کے بعد وہاں پہنچے، تو اس کشتی پر ایک خاتون اور ایک لڑکا مردہ حالت میں پائے گئے، جب کہ ایک خاتون کو زندہ بچا لیا گیا۔

اس امدادی تنظیم کے مطابق ان تینوں افراد کو لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے کشتی میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ اس ادارے کے مطابق ان خواتین کی جانب سے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی امدادی کشتی پر چڑھنے سے انکار پر، لیبیائی اہلکار انہیں وہیں چھوڑ گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ان خواتین کے ساتھ ایک چار سالہ لڑکا تھا، جو بعد میں اس کشتی میں فوت ہو گیا۔

دوسری جانب لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے ہسپانوی امدادی ادارے کے اس بیان سے بالکل مختلف بات بتائی ہےکہ اس کشتی سے 165 تارکین وطن کو بچایا گیا، جن میں ایک مردہ بچہ بھی شامل تھا۔ تاہم لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے یہ نہیں بتایا کہ پھر اس کشتی پر یہ دو خواتین ایک اور بچہ کیسے رہ گئے؟

لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’یہ بات ہمارے مذہب، ہماری اخلاقیات اور ہمارے ضوابط ہی کے خلاف ہے کہ ہم کسی انسان کو سمندر میں تنہا چھوڑ آئیں۔ اس سمندر میں جہاں ہمارا کام ہی لوگوں کو بچانا ہے۔‘‘

ہسپانوی امدادی تنظیم کے مطابق ساٹھ گھنٹوں سے زائد عرصے تک یہ افراد پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ یہ ہسپانوی تنظیم بحیرہء روم کے اس سب سے زیادہ خطرناک علاقے میں اپنی ریسکیو کارروائیاں کرتی ہے، جہاں اٹلی کی جانب سے ریکسیو جہازوں کو اپنے ہاں آنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس سے قبل اس امدادی ادارے نے ساٹھ افراد کو بچایا تھا اور اٹلی میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر ان تارکین وطن کو بعد میں بارسلونا پہنچا دیا گیا تھا۔

ع ت، ع س (روئٹرز)