لیجنڈری جرمن ٹینس کھلاڑی اسٹیفی گراف پچاس برس کی ہو گئیں
جرمن لیجنڈری ٹینس کھلاڑی اسٹیفی گراف نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک وومن ٹینس پر اپنا تسلط قائم رکھا۔ وہ جرمنی کی عظیم ترین کھلاڑیوں میں شمار کی جاتی ہیں۔
کم سنی میں ٹینس کھیلنا شروع کر دیا
جمعہ چودہ جون کو اسٹیفی گراف پچاس برس کی ہو گئی ہیں۔ اُن کے والد پیٹر کے مطابق وہ گھر کے تہہ خانے میں دیوار پر بال مارنے کا سلسلہ بچپن سے جاری رکھے ہوئے تھیں۔ سن 1981 میں بارہ سال کی عمر میں اسٹیفی گراف پہلی جرمن کھلاڑی بنی، جس نے ورلڈ یوتھ چیمپیئن شپ جیتی تھی۔ سن 1986 میں انہوں نے سترہ سال کی عمر میں پہلا ڈبلیو ٹی اے ٹورنامنٹ امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں ہلٹن ہیڈ جیتا۔
جرمنی کی سال کی بہترین ایتھلیٹ
سن 1986 میں اسٹیفی گراف کو جرمنی کی بہترین ایتھلیٹ کا اعزاز دیا گیا۔ تصویر میں بورس بیکر (دائیں جانب سے تیسرے) کو مردوں کا بہترین ایتھلیٹ قرار پائےتھے۔ اسٹیفی گراف کو یہ اعزاز پانچ مرتبہ حاصل ہوا۔
طاقت ور فور ہینڈ
ٹینس کھیلنے میں اسٹیفی گراف کا سب سے خطرناک ہتھیار اُن کا فور ہینڈ شاٹ ہوتا تھا۔ اس فور ہینڈ کی طاقت کی وجہ سے وہ سن 1987 میں پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ فرنچ اوپن جیتنے میں کامیاب رہیں۔ انہوں نے اپنے ٹینس کیریئر میں مجموعی طور پر بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتے۔ وہ عالمی نمبر ایک پوزیشن پر بھی ہفتوں براجمان رہیں۔ مسلسل 377 ہفتے عالمی نمبر ایک رہنے کا ریکارڈ بھی اسٹیفی گراف کے پاس ہے۔
گرینڈ سلیم
سن 1988 کا ٹینس سیزن گراف کے کیریئر کا بہترین سیزن قرار دیا جاتا ہے۔ اس سال انہوں نے آسٹریلین اوپن، فرنچ اوپن، ومبلڈن اور یُو ایس اوپن جیتا۔ اُن کے علاوہ چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز دو اور خواتین کو حاصل ہے۔
اولمپک گولڈ میڈل، سیئول میں
مغربی جرمنی کی نمائندگی کرتے ہوئے اسٹیفی گراف نے سن 1988 کے سیئول اولمپکس میں ٹینس ڈسپلن میں گولڈ میڈل جیتا۔ فائنل میچ میں انہوں نے گبریئیلا سباٹینی کو شکست دی۔ سن 1988 میں چار گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ اور گولڈ میڈل جیتنے پر ’گولڈن سلیم‘ کی حامل کھلاڑی قرار دیا گیا۔
لندن میں جرمن کھلاڑیوں کی جیت
سن 1989 میں لندن میں کھیلے جانے والے ٹینس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ ومبلڈن میں خواتین کی چیمپیئن شپ اسٹیفی گراف نے جیتی تو مردوں کا فائنل میچ بورس بیکر جیت گئے۔ اسٹیفی گراف نے مجموعی طور پر سات مرتبہ ومبلڈن کی ٹرافی جیتی۔
باپ کے ساتھ تنازعہ
سن 1989 میں اسٹیفی گراف نے تین گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے ساتھ کُل چودہ ٹورنامنٹ جیتے۔ ایک سال بعد اُؑن کے والد اور مینیجر پیٹر گراف دوسری خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات کی بنیاد پر خبروں میں آ گئے۔ سن 1997 پیٹر گراف کو ٹیکس چھپانے کے تحت پینتالیس ماہ کی سزائے قید بھی سنائی گئی۔ ان واقعات کے بعد گراف نے اپنے والد کو بطور مینیجر فارغ کر دیا تھا۔
مشکلات سے بھرے سال
سن 1990 کے ابتدائی سال اسٹیفی گراف کے لیے مشکل سال تھے۔ مختلف پریشان کن واقعات کی وجہ سے وہ پریشان تو تھیں ہی لیکن آسٹریلین اوپن کا فائنل میچ امریکی کھلاڑی مونیکا سیلیز سے ہارنے کے بعد وہ ایک پریس کانفرنس کے دوران رو پڑی تھیں۔ انہیں ان برسوں میں مختلف انجریز کا بھی سامنا تھا۔
آخری گرینڈ سلیم اعزاز
سن 1999 میں فرنچ اوپن کے فائنل میچ میں اسٹیفی گراف نے سوئس کھلاڑی مارٹینا ہنگس کو تین سیٹ کے سخت مقابلے کے بعد ہرایا۔ یہ اسٹیفی گراف کے تاریخی اور شاندار پیشہ ورانہ کیریئر کا آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت تھی۔ اس جیت کے دو ہی ماہ بعد ہی انہوں نے عضلات کی انجریز کی بنیاد پر کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
اور پھر شادی ہو گئی
ٹینس کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد اسٹیفی گراف میڈیا سے پوری طرح باہر ہو گئی۔ سن 1999 ہی میں مردوں کے سابق عالمی نمبر ایک امریکی اسٹار آندرے اگاسی کے ساتھ تعلقات استوار ہونے پر گراف خبروں کی زینت بننا شروع ہو گئیں۔ دو برس بعد اسٹیفی اور اگاسی شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ اُن کے دو بچے ہیں۔
مستقبل کے بچے
کھیل کے ساتھ ساتھ اسٹیفی گراف نے بچوں اور خاندانوں کے لیے ایک امدادی تنظیم ’چلڈرن فار ٹومورو‘ کی بنیاد سن 1998 میں رکھی۔ اس تنظیم کا مقصد جنگ زدہ علاقوں، جبر و تشدد اور منظم جرائم سے متاثر ہونے والے بچوں اور خاندانوں کی امداد کرنا ہے۔
ایک نایاب لمحہ
سن 2009 میں ومبلڈن ٹورنامنٹ کے دوران اسٹیفی گراف اور ان کے شوہر آندرے اگاسی نے ایک نمائشی میچ میں اکھٹے شرکت کی۔ دونوں کھلاڑی شاذ و نادر ہی ٹینس کورٹ میں اترتے ہیں۔ اسٹیفی کو ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل کولہے اور کمر کی تکیف کا سامنا ہے اور اسی باعث وہ ٹینس کھیلنے سے گریز کرتی ہیں۔ یہ تصویر دو عظیم کھلاڑیوں کی ایک یادگار ہے۔ اشٹیفان نیسٹلر (عابد حسین)