لیٹویا میں رشوت مانگنے پر مرکزی بینک کا گورنر گرفتار
19 فروری 2018لیٹویا کے دارالحکومت رِیگا سے پیر انیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق شمالی یورپ کے اس ملک میں انسداد بدعنوانی کے قومی محکمے کی طرف سے بتایا گیا کہ سینٹرل بینک کے گورنر اِلمارس رِمسےوِکس کو ویک اینڈ پر حراست میں لیا گیا۔
لیٹویا میں کرپشن کی روک تھام کے ملکی دفتر کے سربراہ جیکبز شٹراؤمے نے رِیگا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر اِلمارس رِمسےوِکس نے اپنے سرکاری فرائض کی ادائیگی کے دوران ایک واقعے میں اپنے لیے ایک لاکھ یورو رشوت مانگی تھی۔
رشوت لینے میں بھارت ’سب سے‘ آگے
اسرائیلی وزیر اعظم کی مبینہ کرپشن کا جرمن کمپنی سے کیا تعلق؟
بھارتی سرکاری بینک کی جانب سے 1.8ارب ڈالر کے فراڈ کا انکشاف
اس کا نتیجہ ان کی گرفتاری کی صورت میں نکلا اور اب ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے رِیگا سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اِلمارس رِمسےوِکس کو، جو اپنے ملک میں مرکزی بینک کے سربراہ ہونے کی وجہ سے فرینکفرٹ میں یورپی مرکزی بینک یا ای سی بی کے بورڈ آف گورنرز کے رکن بھی تھے، ہفتہ سترہ فروری کو حراست میں لیا گیا۔
اسی دوران لیٹویا اور جرمن شہر فرینکفرٹ سے لیٹویا کے بارے میں ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یورپی سینٹرل بینک نے، جو یورپی یونین کی مشترکہ کرنسی یورو کا نگران مالیاتی ادارہ ہے، آج پیر انیس فروری سے لیٹویا کے تیسرے سب سے بڑے بینک کو ہر قسم کی مالی ادائیگیاں بھی روک دی ہیں۔
جنوبی کوریا کی سابق خاتون صدر گرفتار کر لی گئیں
’سب کو حصہ ملے تو سرکاری ملازمین کی کرپشن قابل قبول‘
دو ملین ڈالر رشوت، روسی وزیر برائے اقتصادی ترقی گرفتار
لیٹویا کے اس بینک کا نام ABLV Bank ہے اور اس کے خلاف ابھی حال ہی میں امریکی محکمہ خزانہ نے یہ الزام لگایا تھا کہ یہ یورپی مالیاتی ادارہ کالے دھن کو سفید بنانے کے عمل میں ملوث ہے۔
یورپی مرکزی بینک کے مطابق اس نے لیٹویا کے اس بینک کے مالی ادائیگیاں اس لیے روک دی ہیں کہ منی لانڈرنگ کے الزمات کے بعد ECB کے اعلیٰ اہلکاروں میں اے بی ایل وی کے مستقبل میں ادائیگیوں کے قابل نہ رہنے سے متعلق شبہات پیدا ہو گئے تھے۔
ریگا میں کرپشن کے خلاف ملکی محکمے کے سربراہ شٹراؤمے کے مطابق مرکزی بینک کے سربراہ کی رشوت مانگنے پر گرفتاری اور یورپی مرکزی بینک کی طرف سے اے بی ایل وی کو مالی ادائیگیاں روک دینے کے واقعات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔