لیڈ ٹیکنالوجی سے روشنی کی آلودگی میں اضافہ، آسمان گم ہوتا ہوا
بظاہر لیڈ لائٹس سے توانائی کا تحفظ ہوا ہے لیکن ان کی وجہ سے روشنی کی آلودگی بڑھی ہے۔ ان روشنیوں سے آسمان کی وسعت زیادہ روشن ہو گئی لیکن آسمان کے ستارے مدھم ہو گئے ہیں۔
ایک نایاب صورت گری: شفاف آسمان
بے شمار لوگ کھلا اور شفاف آسمان دیکھنے کے لیے شہروں سے دور ساحلِ سمندر یا پہاڑوں کا رُخ کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جہاں انسان ہوں گے وہاں مصنوعی روشنیاں بھی رات کو روشن ہوں گی۔ اس سے آسمان کی وسعت میں روشنی پھیل جاتی ہے اور ستاروں کا حسن مدھم پڑتے پڑتے معدوم ہو جاتا ہے۔
ايل ای ڈی لائٹس: چمک دار اور روشن
نئے قسم کے ايل ای ڈی لیمپس زیادہ روشن ہوتے ہیں۔ اس باعث عام لوگ اس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔ لیڈ لیمپس کی روشنی نیلی طولِ موج (wavelength) کی وجہ سے دور سے بھی زیادہ روشن دکھائی دیتی ہے۔ لیڈ لیمپس کی وجہ سے روشنی کی آلُودگی بڑھی ہے۔
محفوظ علاقے بغیر روشنی کے
یورپ کی جنوبی آبزرویٹری یا رصد گاہ جنوبی امریکی ملک چلی میں قائم ہے۔ اس کی حدود میں گھروں کے باہر مصنوعی روشنیاں جلانے پر پابندی ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ یورپی آبزرویٹری انسانی بستیوں سے بھی خاصی دور قائم کی گئی ہے۔ دوسری جانب شہروں کے قریب قائم فلکیاتی رصد گاہوں کو آسمانی مشاہدے میں دقت کا سامنا رہتا ہے۔ شہروں میں زرد یا زردی مائل سفید بلب لگانے سے روشنی سے پیدا ہونے والی آلودگی میں کمی واقع ہوتی ہے۔
پہلے پہل۔۔۔۔۔۔۔
جرمنی کے ارضیاتی سائنس کے تحقیقی ادارے نے لائبنٹس انسٹیٹیوٹ اور برطانیہ کی ایکسیٹر یونیورسٹی کے تعاون سے ایسا سیٹلائٹ ڈیٹا حاصل کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ لیڈ لیمپوں کے متعارف کرانے سے قبل کا مجموعی منظر کیسا تھا۔ یہ تصویر اُسی ڈیٹا پر مشتمل ہے۔ اس ڈیٹا کے حصول میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے ساتھ ساتھ امریکی شہر بولڈر کے پہاڑوں سے حاصل ڈیٹا بھی شامل ہے۔
اور اب۔۔۔۔۔
پچھلی تصویر کے مقابلے میں اب جس ڈیٹا پر مشتمل تصویر آپ دیکھ رہے ہیں، وہ سن 2015 میں بنائی گئی تھی۔ اس میں روشنیوں کا تبدیل شدہ نظام واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ سفید روشنیاں زیادہ پھیل چکی ہیں۔ اس روشنی کا حجم جمع کرنا مشکل ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ زمینی روشنیاں پہلے سے طے کردہ معلومات کے مقابلے میں میں زیادہ طاقت ور ہیں۔
روشنیوں کی پیمائش
مصنوعی روشنیوں کی پیمائش کے آلے کو وزیبل انفراریڈ امیجنگ ریڈیومیٹر (VIIRS) کہا جاتا ہے۔ اس آلے سے مصنوعی روشنیوں کی طاقت اور قوت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ اس آلے سے معلوم ہوا ہے کہ زمین پر مصنوعی روشنیوں کی شدت میں سالانہ بنیاد پر 2.2 فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے۔
روشنی اور اقتصادیات
مصنوعی روشنی کے استعمال میں اضافے کو عالمی اقتصادی ترقی کے ساتھ بھی نتھی کیا جاتا ہے۔ یہ مختلف ملکوں کی مجموعی قومی پیداوار کا ایک طرح سے اشاریہ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ ایسی روشنیوں کا انتہائی زیادہ استعمال حالیہ برسوں میں ابھرتی ہوئی اقتصادیات کے حامل ملکوں میں دیکھا گیا ہے۔
حیات کی داخلی گھڑی روشنی سے تبدیل
مصنوعی روشنیوں نے انسانوں اور جانوروں کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ شہروں میں رہنے والے پرندے بھی اپنی نیند کے قدرتی طریقے میں تبدیلی لانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اسی طرح مصنوعی روشنیوں نے پودوں کے اندرونی نظام کو بھی متاثر کیا ہے۔
اسمارٹ لیمپس
یہ سوال اپنی جگہ پر ہے کہ کیا شہروں میں ساری رات گلیوں اور سڑکوں کی روشنیوں کو جلانا ضروری ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ لیڈ روشنیاں زیادہ بجلی استعمال نہیں کرتیں لیکن پھر بھی یہ ضروری ہے کہ رات کو غیر ضروری روشنیاں گُل کر دینا بہتر ہے۔ زیادہ روشنی کی جگہ کم روشنی والی ایمرجنسی لائٹ سے بھی گزارہ کیا جا سکتا ہے۔