بھارت میں زیرو ویسٹ مہم، ماحول دوست اور بہتر معیار زندگی
1 مئی 2022محمد اسحاق جنوبی دہلی سے تعلق رکھنے والے 'ہرفن مولا‘ قسم کے آدمی ہیں۔ یہ دہلی میں بطور کاریگر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، "میں گیس برنر، پریشر ککر، مکسر، جیکٹوں کی زیپ اور جینز سب مرمت کرتا ہوں۔ میں بہت سی چیزیں دوبارہ قابل استعمال بنا لیتا ہوں۔"
اسحاق کی طرز کے کاریگر کبھی تمام بڑے شہروں میں عموماﹰ دیکھنے کو ملتے تھے، جو گھر گھر جا کر ٹوٹی چیزیں مرمت کرتے تھے، یہ چیزیں دوبارہ ٹوٹتی تو دوبارہ قابل استعمال بنا دیتے تھے۔مگر مغربی ثقافتی اثرات میں اضافے کے ساتھ بھارت میں بہت سی چیزیں بدل گئیں ہیں۔ اس کی ایک مثال، کوڑا کرکٹ کی مقدار میں اضافہ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق بھارت روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ لاکھ ٹن سولڈ ویسٹ پیدا کر رہا ہے، جو گو کہ مغربی ممالک کے برابر تو نہیں مگر سن 2025 تک یہ دوگنا ہو سکتا ہے۔ ٹاکسنگ لنک بھارت میں تحفظِ ماحول کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او ہے جو کہ فاضل مواد سے متعلقہ معلومات عام عوام تک پہنچانے کا کام کر رہی ہے۔
نئے طرز کا فاضل مواد
اس این جی او کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر، ستیش سنہا کا ماننا ہے کہ کچرے کے حجم میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے اور نئی طرز کا فاضل مواد پیدا ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق "کچرے کے بہاؤ میں کئی نئے عناصر دیکھنے کو مل رہے ہیں، یعنی مزید بیٹریاں، سی ایف ایل لائٹس اور ہمارے پاس انہیں علیحدہ کرنے اور ٹھکانے لگانے کا انتظام نہیں۔ ہم اسی لیے حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ سورس سیگریگیشن میں اضافہ ہو۔"
سورس سیگریگیشن کیا ہے؟
سورس سیگریگیشن کا مطلب ہے لوگ گھروں ہی میں مختلف طرح کے کچرے کو الگ الگ کریں۔ لوگوں میں سورس سیگریگیشن کی جانب کم توجہ اس سلسلے میں تشویش کا باعث ہے۔ ساتھ ہی میونسپل ویسٹ مینیجمنٹ اتھارٹی بھارتی شہروں میں ترجیحات کے مسئلے کا شکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر پیسے کچرا جمع کرنے اور اسے ٹرانسپورٹ کرنے پر خرچ ہو جاتے ہیں اور اس کے پاس کچرے کی مینیجمنٹ کے لیے بہت تھوڑے پیسے بچتے ہیں۔
بالی وڈ کی کوڑا کم کرنے کی کوشش
ایک صنعت جو بہت بڑی مقدار میں کچرا پیدا کرتی ہے، وہ ہے بالی وڈ۔ سیٹ سے لے کر کیٹرنگ تک جہاں لوگوں کی بڑی تعداد کو تین وقت کا کھانا مہیا کیا جاتا ہے، عموماﹰ کچرا وہیں پھینک دیا جاتا ہے، مگر اس فلم کے سیٹ پر کچھ مختلف ہو رہا ہے۔
سرتھک شنڈے، وائی آر ایف پروڈکشنز میں بطور پروڈکشن کنٹرولر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر 150 افراد کا عملہ ہیں۔ وہ روزانہ ہی سیٹ پر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دو سے ڈھائی سو افراد پر مبنی ایک فلوٹنگ کریو بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ ان کے بقول "اب لوگوں کو معلوم ہے کہ یہاں دو الگ الگ کچرا دان ہیں، جن میں کچرا علیحدہ کر کے پھینکنا چاہیے۔"
سکریپ کی خدمات
دیویا روی چندرن اس کمپنی کی مالک ہیں جو یہاں کچرے کو ٹھکانے لگاتی ہے۔ اس کمپنی کا نام ہے 'سکریپ‘ اور یہ سن 2017 میں شروع کی گئی۔ دیویا روی چندرن کے مطابق "اس طرز کی ایک عمومی شوٹنگ عموماﹰ پندرہ ہزار سے تیس ہزار کلو کچرا پیدا کرتی ہے۔ اوسطاﹰماہانہ بنیادوں پر ہم یہاں سے آٹھ سے دس ہزار کلو کچرا جمع کرتے ہیں۔"
دیویا روی کا مزید کہنا ہے، "سکریپ کا پہلا پروجیکٹ ویک اینڈز پر این ایچ سیون میوزک فیسٹیول سے کچرا جمع کرنا تھا۔ دو روزہ کنسرٹ سے یہ کمپنی سات ٹن کچرا اٹھاتی تھی، جس میں سے 80 فیصد کو دوبارہ قابل استعمال بنایا جاتا تھا، دوسری صورت میں یہ لینڈفل میں جاتا تھا۔"
دیویا روی چندرن بتاتی ہیں کہ وہ خود سالانہ بنیادوں پر فقط سو گرام کچرا پیدا کرتی ہیں، جب کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ زیرو ویسٹ لائف اسٹائل کے ہدف تک پہنچیں۔
زیرو ویسٹ ایک فلسفہ
زیرو ویسٹ زندگی گزارنے کا ایک فلسفہ ہے، جس کے تحت کچرا پیدا کرنے کو کم تر بنایا جاتا ہے اور مثالی طور پر صفر۔ یہ رویہ زندگی کے ہر شعبے میں اپنایا جاتا ہے، یعنی فضلہ پیدا کرنے والی خوراک سے اجتناب جب کہ کم ترین کاربن ڈائی آکسائیڈ کا باعث بنے والے سفر کو اپنانا یا چیزوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانا۔
دیویا روی چندرن کے بقول "2006 میں ممبئی کے دیونار ڈمپنگ گراؤنڈ میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ یہ آگ ایک ہفتے تک جلتی رہی۔ تب میں نے پہلی بار اپنے کچرے دان میں دیکھا اور خود سے پوچھا یہ کچرا کہاں جاتا ہے، یہ ڈمپنگ گراؤنڈ کیا ہے اور یہ آگ کیوں لگی؟"
کچرے میں کمی کثیر الجہتی تدبر مانگتی ہے۔ پرانے وقتوں کی طرح چیزوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا راستہ اس سلسلے میں پھیلائے جانے والے بے تحاشا کچرے میں کمی کے لیے ایک کلیدی کردار کا حامل ہو سکتا ہے۔
اپسیتا باسو ( ع ت / ب ج)