ماحولیاتی آلودگی ذیابیطس کی افزائش میں اہم ہے، ریسرچ
30 جون 2018امریکا میں ماحولیاتی آلودگی اور ذیابیطس کے حوالے سے جس طبی تحقیق کے نتائج عام کیے گئے ہیں، وہ سن 2016 میں شروع کی گئی تھی۔ اس ریسرچ میں شامل افراد کے خون کے نمونوں پر کیے جانے والے کلینیکل ٹیسٹس سے محققین کو معلوم ہوا کہ سات میں سے ایک مریض کو شوگر کا مرض ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے لاحق ہوا۔
امریکی ریاست میسوری کے شہر سینٹ لوئی میں قائم واشنگٹن یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے معالجین نے اپنی ریسرچ میں یہ ضرور واضح کیا ہے کہ ذیابیطس کا تعلق انسانی لائف اسٹائل سے پیدا ہونے والے امراض سے ہے۔ اس تناظر میں ماحولیاتی آلودگی بھی انسانی لائف اسٹائل کو متاثر کرتی ہے۔ ریسرچ میں محققین نے اس پہلو پر خاص طور پر فوکس کیا۔
محققین نے اندازہ لگایا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے دنیا بھر میں قریب بتیس لاکھ افراد میں شوگر کا مرض پیدا ہوا اور یہ مجموعی تعداد کا تقریباً چودہ فیصد بنتا ہے۔ واشنگٹن یونیورسٹی میں کی جانے والی ریسرچ کے ایک سینیئر محقق زیاد العلی کا کہنا ہے کہ تحقیق میں خاص طور پر فضائی آلودگی سے انسانی جسم میں ذیابیطس کی افزائش واضح طور پر دیکھی گئی ہے۔
العلی نے اس مناسبت سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ فضائی آلودگی انسانی جسم میں انسولین کی پیداوار کو کم کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی آلودگی انسانی خون میں پائی جانے والی شوگر کو توانائی میں تبدیل ہونے کے عمل میں بھی رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ یہ طبی حقیقت ہے کہ خون سے حاصل ہونے والی اس انرجی کو انسانی صحت برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔
امریکی شہر سینٹ لوئی کے اسکول آف میڈیسن میں کی جانے والی ریسرچ کے نتائج پر مبنی رپورٹ طبی جریدے لینسیٹ پلینیٹری ہیلتھ میں شائع کی گئی ہے۔ زیاد العلی کے مطابق عالمی ادارہٴ صحت اور امریکی ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے مقرر کردہ آلودگی کے معیارات ناکافی ہیں اور ان معیارات پر پورا اترنے والی آلودگی کی شرح بھی انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔
العلی کے مطابق تحفظ ماحول کے حق میں کام کرنے والے گروپ انہی معیارات کے حق میں دلائل دیتے ہیں جب کہ ثبوت دستیاب ہوئے ہیں کہ یہ ناکافی ہیں اور ان کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ انسانی صحت کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ذیابیطس یا شوگر دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے۔