ماحولیاتی تبدیلیاں، امریکہ اور ڈینگی بخار
10 جولائی 2009ڈینگی وائرس کی بقا اور نشوونما موسم گرما میں ہوتی ہے اور سردیوں یہ وائرس ہلاک ہوجانے کی بجائے اکثر غیر فعال ہو جاتا ہے۔ حال میں امریکی ماہرین کی جاری کردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بین الاقوامی سطح پر گرم ہوتے ماحول میں کم شدت والی سردی میں اس وائرس کے زندہ بچ جانے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
امریکہ میں یہ وائرس خاص طور پر جنوبی اور وسطی علاقوں میں زیادہ پایا جاتا ہے تاہم سخت سردی کی وجہ سے اس کی پہنچ اب تک امریکہ کے شمالی علاقوں تک نہیں تھی۔ لیکن اب امریکہ کی شمالی ریاستوں میں بھی ڈینگی بخار کے زیادہ واقعات سامنے آنے لگے ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن کے علاوہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی 28 دیگر ریاستوں میں بھی مچھروں کی دو انواع ڈینگی فیور کے پھیلاؤ کاباعث بن رہی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ڈینگی بخار کے صرف دس فیصد مریض ہی اس مرض کی ٹھیک تشخیص اور علاج کے عمل سے گذرتے ہیں۔ اس رپورٹ کی تیاری میں شامل ایک محقق کِم نولٹن نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کے دوران کہا کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ان مچھروں کی افزائش میں نمو کا ایک اہم سبب ہے۔
’’قدرے گرم موسم سرما میں ڈینگی وائرس کا حامل مچھر اس عرصے کو کامیابی سے گزارنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور اس دوران حیاتیاتی طور پر اس کی زندگی زیادہ خطرے میں نہیں ہوتی۔یہی وجہ ہے کہ اس مچھر اور وائرس کا دائرہ اثر اب سرد علاقوں تک بھی بھیلتا جارہا ہے۔‘‘
بیماریوں کی روک تھام اور ان پر کنٹرول کے امریکی مرکز CDCP کے اعداد و شمار کے مطابق 1995سے لے کر 2005 تک پورے امریکہ میں ڈینگی بخار کے چار ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ مرکز کے مطابق اگر ان میں امریکہ کے میکسیکو سے ملحقہ سرحدی علاقے کے مریضوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ تعداد دس ہزار سے بھی زیادہ بنتی ہے۔
محققین کے بقول گرم موسم کی وجہ سے بارشوں اور مچھروں کی افزائش میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان مچھروں کے ذریعے ڈینگی بخار کے وائرس کی انسانوں میں منتقلی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ’’امریکہ میں 173.5ملین افراد ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ڈینگی وائرس کے حامل مچھروں کی دو میں سے کم از کم ایک قسم بہرحال موجود ہوتی ہے۔‘‘
ماہرین کی تیار کردہ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی اس بیماری سے ہر سال متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 50 سے100 ملین کے درمیان رہتی ہے اور ڈینگی وائرس دنیا کے تقریبا سو ممالک میں پایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اس مرض کی وجہ سے ہر سال 22 ہزار افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
اسی تحقیقی رپورٹ میں ماہرین نے یہ نشاندہی بھی کی ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کی مزید خراب ہوتی ہوئی صورت حال کے باعث 2085 تک ڈینگی بخار کے باعث مرنے والوں کی تعداد ممکنہ طور پر 5.2 ملین سالانہ کی انتہائی تشویشناک حد تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک