ماحولیاتی تبدیلیوں سے جنگ، بنگلہ دیش میں تیرتے باغ
بنگلہ دیش موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندری سطح میں اضافے کے باعث سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔ اب وہاں کسانوں نے سیلاب زدہ علاقوں میں کاشت کاری کے لیے نئے طریقے استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔
تیرتے کھیت
بنگلہ دیش میں کسان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جہاں ان کے کھیت اب ہر وقت ہی زیرآب نظر آتے ہیں۔ ان متاثرہ علاقوں میں کسانوں نے نامیاتی مواد سے کھیت بنانا شروع کر دیے ہیں، جو پانی پر تیرتے دکھائی دیتے ہیں اور ان میں سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔
سبزیاں تیرتے ہوئے کھیتوں میں
کسانوں نے لکڑی، بانس، گوبر، مٹی، اور برادے اور گلے سڑے پھولوں کو استعمال کرتے ہوئے ایسے کھیت بنا لیے ہیں، جو پانی پر تیرتے ہیں۔ پانی کی سطح میں اضافے کے باوجود اتنی مدت کے لیے ضرور زیر آب نہیں آتے، جب تک کہ سبزیاں اگ کر تیار نہیں ہو جاتیں۔
بھنڈی اور پالک سے دھنیے تک
یہ کسان موسم گرما ہو یا سرما ایسے ہی تیرتے کھیتوں میں بھنڈیاں یا پتوں والی سبزیاں اگاتے نظر آتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے زرعی برآمدات کے شعبے کے مطابق یہ طریقہ سستا اور پائیدار ہے۔
کشتی پر اسکول
صرف کسان ہی تیرنے والے کھیتوں کا استعمال نہیں کر رہے، بلکہ اب بنگلہ دیش میں بارشوں کے دوران، جب ملک کا قریب نصف حصہ زیرآب ہوتا ہے، طلبہ کو پرائمری تعلیم بھی کشتیوں پر بنائے گئے اسکولوں میں مہیا کی جاتی ہے۔ ایسے اسکول گزشتہ ایک دہائی سے کام کر رہے ہیں اور خصوصاﹰ ملک کے شمال میں ان کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔
کمپیوٹر اور شمسی بلب
ان کشتی اسکولوں میں کمپیوٹر بھی موجود ہیں اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی۔ مقامی غیرسرکاری تنظیمیں اب طلبہ کو شمسی بلب بھی دے رہی ہیں، تاکہ وہ ایسے علاقوں میں جہاں بجلی موجود نہیں، ایسے شمسی قمقموں کو استعمال کر سکیں۔
ماضی کی روایات سے حال کا علاج
بنگلہ دیش میں خانہ بدوش سپیرے کشتیوں پر رہتے تھے۔ وہ مختلف دریاؤں کو استعمال کرتے ہوئے شہر شہر اور گاؤں گاؤں جایا کرتے تھے۔ یہ روایات اب ختم ہوتی جا رہی ہے، مگر ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث اس رویت کے نئے رنگوں کے ساتھ دوسری جہتوں میں اپنایا جانے لگا ہے۔
بڑے مسئلے کا چھوٹا حل
ماہرین کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا مسئلہ ہیں اور تیرتے کھیت اور اسکول اس کا ایک بہت چھوٹا حل ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں بنگلہ دیش میں قریب 20ملین افراد بے گھر ہو جائیں گے اور کئی جزیرے صفحہء ہستی سے مٹ جائیں گے۔ اس لیے اس ملک کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک موثر اور جامع حکمتِ عملی تیار کرنا ہو گی۔