ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل
5 اکتوبر 2010اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تنظیم کی سربراہ کرسٹیانا فیگیرس نے چین کے شہر تیان جن میں ماحولیاتی کانفرنس کے پہلے روز تین ہزار مندوبین سے خطاب میں کہا کہ دُنیا کو دسمبر سے پہلے قابل رسائی اہداف طے کرنا ہوں گے تاکہ عالمی ماحولیاتی معاہدے کی جانب پیش رفت ہو سکے۔ انہوں نے کہا، ’حکومتوں کی حیثیت سے، اس کا انحصار آپ پر ہے کہ چپ چاپ بیٹھے رہیں یا آگے بڑھیں۔
میکسیکو کی ماحولیاتی سمٹ سے قبل اقوام متحدہ کے زیراہتمام مذاکرات کا حتمی مرحلہ پیر کو چین میں شروع ہوا۔ تیان جن کانفرنس کے موقع پر مندوبین رواں برس کے کنکون سمٹ سے پہلے اختلافات کوکم سے کم کرنے کی کوشش کر رہےہیں۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام کنکون کانفرنس کی تیاری کے لئے ماحولیاتی مذاکرات کا یہ آخری دور ہے، جو چھ روز تک جاری رہے گا۔
گزشتہ برس کی کوپن ہیگن کانفرنس ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کسی ٹھوس معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہی تھی۔ دوسری جانب ماحولیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنوینشن آن کلائمٹ چینج کی ایگزیکٹو سیکریٹری کرسٹیانا فیگیرس پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ رواں برس کی کانفرنس سے بھی کسی حتمی معاہدے کی اُمید نہیں رکھنی چاہئے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اجلاس ایسا موقع فراہم کرے گا، جہاں حکومتوں کو انسانیت کے ایک طویل سفر کے لئے اہم قدم اٹھانا ہوگا، اسی سفر کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے بھرپور انداز سے نمٹا جا سکے گا۔
تیان جن مذاکرات میں دو نکات پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ان میں سے ایک کیوٹو پروٹوکول کے تحت صنعتی ممالک کی وابستگی ہے، جس میں 2012ء کے بعد سے گیسوں کے اخراج میں مزید کمی بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی کنکون سمٹ کے لئے مذاکرات کا مسودہ بھی تیار کرنا مقصود ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے ان مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش سے کوپن ہیگن کانفرنس کے موقع پر پیدا ہونے والے ڈیڈلاک کو ختم کرنے کا ایک موقع میسر آئے گا۔ بیجنگ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں بدلتے موسموں پر تشویش ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس حوالے سے چین توانائی کے استعمال اور گیسوں کے اخراج کو کم کرنے سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ