ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں مہاجرت
قحط، سمندروں کی سطح میں اضافے اور کاشتکاری میں ناکامی کے نتیجے میں آئندہ تین دہائیوں کے دوران مہاجرت کرنے والے افراد کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہو سکتا ہے۔
حکومتوں کے لیے انتباہ
ورلڈ بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اگر حکومتوں نے فوری نوٹس نہ لیا تو ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قحط اور شدید موسموں کی وجہ سے کئی خطوں میں تباہی پھیل سکتی ہے، جس کے نتیجے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد روزگار اور بہتر زندگی کی خاطر مہاجرت پر مجبور ہو جائے گی۔
مہاجرت میں ڈرامائی اضافہ
ورلڈ بینک کے مطابق عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث آئندہ تین دہائیاں انتہائی اہم ہیں۔ اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت اور متاثرہ خطوں کے لوگوں کے لیے خصوصی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ ایسے خطوں میں خوراک اور پانی کی قلت بھی شدید ہوتی جا رہی ہے۔
زندگی کو خطرات
ورلڈ بینک کی اس رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار پچاس تک ماحولیاتی تبدیلوں کے نتیجے میں ہونے والی مہاجرت سے 143 ملین افراد کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ایسے چالیس ملین افراد کا تعلق زیریں صحارا، چالیس ملین کا جنوبی ایشیا جبکہ سترہ ملین کا تعلق لاطینی امریکی ممالک سے بتایا گیا ہے۔
اچھے ماحول کی تلاش
دنیا کے ترقی پذیر ممالک کی نصف آبادی یعنی 2.8 فیصد زیریں صحارا، جنوبی ایشیا اور لاطینی امریکی ممالک میں ہی سکونت پذیر ہے۔ یہ خطے ماحولیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ کوئی ایسی رپورٹ مرتب کی گئی ہے، جس میں ماحولیاتی تبدیلوں کی وجہ سے ہونے والی مہاجرت کے معاملے کو جامع اور مفصل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں مہاجرت کی ’اہم وجہ‘
عالمی بینک کی سی ای او کرسٹالینا جیوگیوا کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیاں لوگوں کو بے گھر کرنے کی ایک بڑٰی وجہ بن چکی ہیں۔ روزگار کے مواقع ختم ہونے کے علاوہ خوراک، پانی اور دیگر اشیائے ضروریات کی قلت کہ وجہ سے کنبے کے کنبے ایسے خطوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں، جہاں ان کی زندگی کو سکون میسر آ سکتا ہے۔
بہتری کی توقع ہے
ہر گزرتے دن کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں زیادہ اقتصادی مسائل کا باعث بن رہی ہیں۔ تاہم عالمی عالمی بینک کے مطابق اگر ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی اور پائیدار دور اندیش ترقیاتی مںصوبہ بندی کی خاطر عالمی سطح پر ایکشن لیا جائے تو لاکھوں افراد کو ایسے خطرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
ایتھوپیا سب سے زیادہ متاثر
ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں افریقی ملک ایتھوپیا بہت زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سن دو پزار پچاس تک اس ملک کی آبادی تقریبا دوگنا ہو جائے گی۔ قحط کے باعث کاشت کاری کے خاتمے کی وجہ سے زیریں صحارا کے اس ملک سے بڑے پیمانے پر مہاجرت کے خطرات لاحق ہیں۔
بنگلہ دیش کے مسائل
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں لوگوں کے داخلی سطح پر بے گھر کی سب سے بڑی واحد وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہی ہیں۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث جہاں گلیشئرز پگھل رہے ہیں، وہیں سمندروں کی سطح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بنگلہ دیش کو اس طرح کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔
انسانی المیے کا خطرہ
عالمی بینک کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی مہاجرت ’ایک انسانی المیے‘ میں بدل سکتی ہے۔ تاہم ماہرین کا یقین ہے کہ اگر عالمی سطح پر سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کی جائے تو صورتحال میں بہتری ممکن ہے۔ یہ گیسیں ماحولیاتی آلودگی کا ایک بڑا سبب بھی قرار دی جاتی ہیں۔
دیہاتوں سے شہر نقل مکانی
ماہرین کے مطابق دیہاتوں میں کاشتکاری اور لائیو اسٹاک کے متاثر ہونے کے سبب لوگ شہروں کی طرف مہاجرت اختیار کر رہے ہیں اور یوں انہیں بیشتر مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگر منصوبہ بندی کی جائے تو مقامی لوگوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے اور ان کی رہنمائی سے ان کی مشکلات دور کی جا سکتی ہیں۔