1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ پر قبضے کی لڑائی آخری مراحل میں

3 مئی 2022

بندرگاہی یوکرینی شہر ماریوپول میں واقع اسٹیل پلانٹ پر ابھی تک روسی فوج قبضہ نہیں کر سکی ہے۔ اب اس پلانٹ کے آخری دفاعی مورچے پر بھی روس کی جارح فوج نے فیصلہ کن حملہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4AmJp
Russland-Ukraine-Konflikt I Stahlwerk Azovstal
تصویر: Azov Special Forces Regiment of the Ukrainian National Guard/AP/picture alliance

 یوکرینی آزوف رجمنٹ کے نائب کمانڈر نے اسٹیل پلانٹ کے آخری مورچے پر روسی فوج کے تازہ حملے کی سب سے پہلے تصدیق کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے دو ہفتے قبل پلانٹ پر قبضہ کرنے والے فوجیوں کی کمان کو ہدایت کی تھی کہ وہ اندھا دھند حملے نہ کریں بلکہ صورت حال کو کنٹرول کرتے ہوئے پلانٹ میں موجود فوجیوں تک پہنچنے والی سپلائی لائن کو کاٹ دیں۔

ماریوپول سے لوگوں کا انخلا، ریڈ کراس کی کوشش کامیاب

آزوف رجمنٹ کے نائب کمانڈر نے روسی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نئے حملے کی شروعات منگل تین مئی کو کی گئی ہے۔ اس حملے سے قبل ویک اینڈ پر کچھ عام شہریوں کو اقوام متحدہ کی معاونت سے محفوظ مقام کی جانب بھی روانہ کیا گیا۔

Ukraine Krieg mit Russland Mariupol
ماریوپول میں ایک تباہ شدہ روسی ٹینکتصویر: Maximilian Clarke/ZUMA PRESS/picture alliance

آخری مزاحمتی مقام

ماریوپول شہر میں آزوف اسٹیل پلانٹ وہ آخری مزاحمتی مقام ہے جہاں ابھی بھی یوکرینی فوجی مورچہ بند اور روسی حملوں کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب تنظیم برائے یورپی سکیورٹی و تعاون میں متعین امریک ایلچی مائیکل کارپینٹر نے پیر دو مئی کو کہا تھا کہ روس مشرقی یوکرین کے بیشتر علاقوں کو اپنے ملک میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

یوکرین کی نیشنل گارڈ کے بارہویں آپریشنل بریگیڈ کے کمانڈر ڈینس شلیگا کا کہنا ہے کہ ابھی تک ان کے فوجیوں نے دشمن کے حملوں کا مناسب جواب دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ روسی حملہ آور دستے ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں پر بھی سوار ہیں۔

 روس کی یوکرینی جنگ میں ماریوپول انسانی مصیبت و پریشانی اور لاچارگی کی علامت بن کر ابھرا ہے۔

امدادی ورکرز کی سرگرمیاں

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق منگل کے روز امدادی ورکرز نے یوکرینی شہریوں میں خوراک، بزرگوں کے لیے وہیل چیئرز اور بچوں میں کھلونے بھی تقسیم کیے۔

اس تمام کارروائی کے بعد انہیں سست رفتاری کے ساتھ اسٹیل پلانٹ سے محفوظ مقام کی جانب روانہ کر دیا گیا۔ ان افراد کی تعداد ایک سو ایک بتائی گئی ہے۔

Ukraine | Russische Militärfahrzeuge nahe Mariupol
ماریوپول میں داخل ہوتے روسی فوجی ٹینکتصویر: Alexei Alexandrov/AP/picture alliance

عام شہریوں کو روانہ کرنے کے بعد ہی روسی فوج کے حملوں کی شروعات ہوئی۔ روس کی دس ہفتوں سے جاری جنگ کے بعد کچھ لوگوں کو محفوظ مقام کی جانب منتقل کرنے کو ایک اچھی خبر قرار دیا ہے۔ ماریوپول کے میئر کا کہنا ہے کہ ابھی بھی دو سو سویلین اس پلانٹ پر رہ گئے ہیں۔

ماریوپول پر ممکنہ قبضہ: روس کے لیے اہم فتح، یوکرین کی مزاحمتی علامت

اس مناسبت سے ریڈ کراس کے سربراہ نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ وہ پلانٹ پر موجود تمام عام شہریوں کو نکالنے سے قاصر رہے تھے۔

 اس ملک سے کئی ملین افراد اپنی جانیں بچا کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ اس جنگ میں اب تک ہزاروں فوجی اور شہری ہلاک چکے ہیں۔

ع ح ع ا (اے پی)