ماسکو امن مذاکرات ملتوی اور افغان ضلع غورماچ میں طالبان حاوی
28 اگست 2018روس نے ستمبر کے پہلے ہفتے کے دوران ماسکو میں منعقد کیے جانے والے افغان امن مذاکرات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیے ہیں۔ افغان حکومت کی پریس ریلیز کے مطابق صدر اشرف غنی اور روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی بات چیت میں ماسکو امن مذاکرات کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
روسی وزارت خارجہ نے بھی مذاکراتی عمل کے ملتوی کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ ان مذاکرات میں طالبان قیادت نے شرکت کا اعلان کیا تھا۔ تاہم افغان حکومت نے ان مذاکرات میں شرکت سے انکار کیا تھا تو امریکا نے اس امن مکالمت کو بے ثمر قرار دے کر شریک ہونے سے معذوری ظاہر کی تھی۔
مبصرین کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے عید قربان پر صدر اشرف غنی کی جنگ بندی کی پیشکش قبول نہ کیے جانے سے بھی امن مذاکرات میں افغان حکومت کی عدم دلچسپی پیدا ہوئی تھی۔ دوسری جانب روسی صدر کے افغانستان کے لیے خصوصی مندوب ضمیر کابلوف کا کہنا ہے کہ ماسکو مذاکراتی عمل افغانستان میں قومی مصالحت کے وسیع تر مفاد کے تناظر میں تھا۔
فریاب میں افغان فوجیوں کی ہلاکت
افغانستان کے شمالی صوبے فریاب میں طالبان عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں کم از کم پچیس فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ صوبائی کونسل کے ایک رکن عبدالباقی ہاشمی نے بتایا کہ بیس فوجی زخمی ہیں اور عسکریت پسند سولہ فوجیوں کو یرغمال بنا کراپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
صوبائی کونسل کے ایک اور رکن نادر سعیدی کے مطابق افغان فوجی ایک قافلے کی صورت میں صوبائی دارالحکومت میمنہ کی جانب روانہ تھے کہ ان پر عسکریت پسندوں نے دھاوا بول دیا۔ یہ فوجی غورماچ ضلع سے پسپائی کے بعد لوٹ رہے تھے۔ عسکریت پسندوں نے سڑک پر کھڑی افغان فوج کی گاڑیوں کو رات کے وقت مارٹر گولوں سے تباہ کر دیا۔
صوبائی اہلکاروں کے مطابق افغان فوجیوں کے قافلے کی غورماچ سے واپسی کی بنیادی وجہ اِس ضلع پر طالبان کو غلبہ حاصل ہونا بتایا گیا ہے۔ اس ضلع پر طالبان کے قبضے کی وجہ اضافی کمک کا نہ پہنچنا بتائی گئی ہے۔ فریاب کے ہمسایہ صوبے بادغیس سے افغان فوج غورماچ پہنچنے سے قاصر رہی۔
ع ح ⁄ الف الف ⁄ اے ایف پی