ماضی کی غلطیوں پر معذرت خواہ ہوں : پرویز مشرف
2 اکتوبر 2010لندن میں اپنی جماعت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جلد پاکستان واپس جائیں گے اور سن 2013ء کے مجوزہ عام انتخابات میں ان کی جماعت بھرپور انداز سے حصہ لے گی۔
سن 1999ء میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار میں آنے والے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کی فتح کے بعد مواخدہ سے بچنے کے لئے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ تب سے خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارتے ہوئے لندن میں مقیم ہیں۔
انہوں نے پارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے ہوئے کہا،’ میں اگلے انتخابات سے قبل پاکستان میں ہوں گا، چاہے خطرات کچھ بھی ہوں۔‘ انہوں نے آل پاکستان مسلم لیگ کے قیام کے اعلان کے لئے منعقدہ پریس کانفرنس میں پاکستانی سیاست میں واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کی قیادت وہ خود کریں گے۔
اپنے دورحکومت میں خاصے مقبول رہنے والے جنرل پرویز مشرف سن 2007ء میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی معطلی کے اعلان کے بعد مقبولیت کھو بیٹھے تھے۔ اس حوالے سے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان سے اپنے دور اقتدار کے آخری دنوں میں چند غلطیاں سرزد ہوئیں،’میں آج اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پوری قوم سے اپنے غلط فیصلوں پر معافی کا خواستگار ہوں۔‘
لندن میں اس جماعت کے قیام کی تقریب میں کئی سو افراد شریک تھے جبکہ اس تقریب کو کراچی اور لاہورمیں متعدد مقامات پر لگائی سکرینوں پر براہ راست دکھایا بھی گیا۔ ’میں نے یقینی طور پر اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں وہ غلطیاں دوبارہ نہیں دہراؤں گا۔‘ تاہم انہوں نے اپنی غلطیوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ وہ کون کون سی تھیں۔
دوسری جانب قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر پرویز مشرف وطن واپس لوٹے تو انہیں ممکنہ طور پر متعدد مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل اور آئین توڑنے جیسے سنگین مقدمات بھی شامل ہیں۔ متعدد سیاسی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کے آغاز کے احکامات دینے والے پرویز مشرف کو طالبان جنگجوؤں کے کسی ممکنہ حملے کا سامنا کرنا پڑا سکتا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ