مالا کنڈ میں دارالقضاء کا باقاعدہ افتتاح
10 مئی 2011چیف جسٹس نے اپنی سربراہی میں قائم بنچ میں 13مقدمات کی شنوائی کی جس میں دہشت گردی سے متعلق بھی کئی مقدمات شامل تھے۔ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کی جانب سے فوری انصاف کے لئے 90 کی دہائی سے جاری جدوجہد اور مطالبے کے پیش نظرمالاکنڈ میں دارلقضاءکے قیام کےلئے کالعدم تحریک نفاذ شریعت کے گرفتار سربراہ صوفی محمد اور صوبائی حکومت کے مابین طے پانے والے معاہدے کی روسےعوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے کاوعدہ کیا گیا ہے۔
معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے صوبائی حکومت نے پہلے سے حاصل کی گئی عمارت کا افتتاح انیس جنوری 2011ء کوکیا۔ حکام کا کہناہے کہ اس ایکٹ کے مطابق دارالقضاء میں فوری انصاف کو یقینی بنانے کیلئے دیوانی مقدمات کے فیصلے کیلئے چھ ماہ جبکہ فوجداری مقدمات کیلئے چار ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے اور متعلقہ عدالتی بنچ اس مدت میں فیصلے دینے کے پابند ہونگے ۔ خیبرپختونخوا کے وزیرقانون بیرسٹر ارشد عبداللہ کا کہنا ہے کہ” گرفتارعسکریت پسندوں کے خلاف ساڑھے چھ سو کے لگ بھگ کیسز رجسٹرڈ ہیں ان میں 28 کی سماعت ہوچکی ہے جن میں سے انسداد دہشت گردی اور اعلیٰ عدالتوں نے عدم ثبوت کی بناء پر 26 افراد بری کیے ہیں۔ دو لوگ جزوی طورپر دہشت گردی میں ملوث پائے گئے لیکن ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی رہا ہوسکتے ہیں۔
ہشت گردی میں ملوث افراد کی عدالتوں سے بری ہونے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس وقت ہم حالت جنگ میں تھے پولیس صحیح ایف آئی آر بھی درج نہ کرسکی اورکوئی شہری گواہی دینے کیلئے بھی تیار نہیں تھے اب ہم نے دہشت گردی کے خلاف قانون سازی کی اورسفارشات وفاق کوارسال کی ہے تاہم ابھی تک ان کا جواب نہیں آیا “۔
صوبہ خیبرپختونخوا میں پہلے سے ججز کی کمی ہے۔ یہاں بیس ججز کی بجائے صرف دس ججز کام کررہے ہیں دارالقضاء کودوسے تین ججز کی ضرورت ہوگی تاہم پشاور ہائی کورٹ بارکونسل کے سیکرٹری جنرل امین الرحمن یوسفزئی نے ڈویچے ویلے کو بتایا کہ” پشاورہائی کورٹ میں عملی طورپر نوججز ہیں تاہم ایک جج دارالقضاء میں ہوگا جو ارجنٹ کیسز ڈیل کرے گا۔ انکا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ایک ہفتے میں ججز کی کمی پوری کی جائیگی ۔“دارالقضاء کے قیام اور اسکے لئے بلڈنگ اورعملے کی فراہمی کیلئے مالاکنڈ ڈویژن کے وکلاء نے کئی ماہ تک احتجاج بھی کیا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقاتیں بھی کیں “۔
پشاور ہائی کورٹ کے پرنسپل سیٹ اور بنچز میں ججز کی غیرمعمولی طور پر کمی کے باعث اب تک 20 ہزار کے قریب مقدمات زیرالتواء ہیں جن میں انسداد دہشت گردی کے تحت دائر مقدمات سمیت پھانسی کے خلاف اپیلیں،احتساب اور بینکنگ کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں شامل ہیں،ہائی کورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز کی کمی کے باعث روز بروز مقدمات التواء کا شکار ہورہے ہیں ۔ مالاکنڈ ڈویژن میں 1991ء میں عوام نے اس وقت شرعی نظام کے نفاذ کا مطالبہ شروع کیا جب حکومت نے یہاں رائج فاٹا ریگولیشن کے خاتمے کا اعلان تو کردیا لیکن متبادل نظام نہ دینے کی وجہ سے یہاں ایک خلاء پیدا ہوگیا تھا جسکا فائدہ عسکریت پسندوں نے اٹھایا۔
رپورٹ: فرید اللہ خان
ادارت: کشور مصطفیٰ