مالی مراعات کے عوض وزن کم کرنے کی مہم
10 فروری 2011اس بارے میں امریکہ میں جرنل آف انٹرنل میڈیسن میں ایک مطالعاتی رپورٹ شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق اس مہم میں حصہ لینے والے تمام افراد کو سب سے پہلے موٹاپے کے نقصانات اور وزن کم کرنے کے بارے میں بتایا گیا اورماہرین نے ان افراد میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کی۔
چند افراد سے ڈپوزٹ کانٹریکٹ پر دستخط بھی لئے گئے۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ انہیں اس امر کا یقین ہو کہ اگر انہوں نے وزن کم کرنے کا طے شدہ ہدف پا لیا تو انہیں پیسے دیے جائیں گے۔ وزن گھٹاؤ اور پیسہ بناؤ کی مہم میں ایک گروپ ایسے افراد کا شامل کیا گیا جن کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا نہ ہی انہیں پتہ تھا کہ اگر انہوں نے وزن کم کر لیا تو اس کا انعام پیسوں کی شکل میں کتنا بڑا ہوگا۔
اس کے بعد ایک مخصوص مدت مختص کر دی گئی جس کے ختم ہونے پر ان افراد کا وزن کیا گیا۔ جنہوں نے واقعی وزن کم کیا تھا انہیں مالی مراعات معاہدے کے مطابق ادا کر دی گئیں، لیکن جو افراد موٹاپا کم کرنے میں ناکام رہے انہیں وہ پیسے حاصل نہیں ہوئے۔
ماہرین کے مطابق جن لوگوں نے ڈپوزٹ معاہدہ کیا تھا اور انہیں ملنے والی رقم کی مد کا اندازہ تھا، انہوں نے آٹھ ماہ کے اندر اندر چار کلو وزن کم کیا جبکہ اس مہم میں شامل ایسے افراد جنہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ انہیں کتنی رقم ملے گی انہوں نے محض ایک کلو وزن کم کیا۔
امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹس برگ میں قائم کارنیگی میلن یونیورسٹی کی ایک محقق لیزلی جان نے یہ رپورٹ تحریر کی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ مالی مراعات کی آفر کامیاب رہی ہے کیونکہ اس سے کافی لوگوں میں وزن کم کرنے کا شوق پیدا ہوا۔
اُدھر ماہرین کی ایک اور مطالعاتی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ وزن کم کرنے کے ایک مخصوص پروگرام کے تحت تیار کئے جانے والے کھانے اگر مُفت تقسیم کیے جائیں تو بھی موٹاپے کے شکار افراد وزن کم کرنے کی طرف تیزی سے راغب ہو جاتے ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: ندیم گِل