مالی کے ہوٹل میں 170 یرغمال
20 نومبر 2015افریقی ملک مالی کے دارالحکومت بماکو میں واقع ’ریڈیسن بلو ہوٹل‘ شہر کے مغرب میں واقع ہے اور اسی علاقے میں حکومتی وزارتیں اور غیر ملکی سفارت خانے بھی موجود ہیں۔ اس ہوٹل پر حملہ آج جمعہ 20 نومبر کی صبح کیا گیا۔ یہ حملہ دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے پیرس میں کیے جانے والے ان دہشت گردانہ حملوں کے ایک ہفتے بعد کیا گیا ہے جن میں 129 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تاہم بماکو کے اس ہوٹل پر حملہ کرنے والے مسلح افراد کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی کہ وہ کس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
مالی کے شمالی علاقے پر 2012ء میں اسلامی شدت پسندوں کے قبضہ کر لیا تھا۔ ان میں سے کچھ کا تعلق القاعدہ سے تھا۔ تاہم فرانس کی سربراہی میں کیے جانے والے فوجی آپریشن کے نتیجے میں انہیں وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔ تاہم مالی میں تشدد کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔
روئٹرز نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ 10 کے قریب مسلح افراد ہوٹل کی عمارت میں فائرنگ کرتے ہوئے اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے داخل ہوئے۔ چین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’شِنہوا‘ کےمطابق ہوٹل میں پھنسے لوگوں میں چینی سیاح بھی شامل ہیں۔
اس ہوٹل کا انتظام چلانے والی کمپنی ریریڈور گروپ کے مطابق ان مسلح افراد کی تعداد دو ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ہماری اطلاعات کے مطابق دو مسلح افراد نے 140 مہمانوں اور عملے کے 30 ارکان کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔‘‘
ہوٹل کی سکیورٹی کے ایک رکن نے روئٹرز کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے کیے جانے والے اس حملے کے آغاز میں ہوٹل کے دو پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز زخمی بھی ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے ہوٹل کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور اس ہوٹل تک جانے والی سڑکوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
مالی میں قائم امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک ٹوئیٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ ’ریڈیسن ہوٹل میں جاری صورتحال سے آگا ہے‘۔ اس ٹوئیٹ میں اپنے شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اندر ہی رہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں برس اگست میں مالی کے ایک وسطی شہر سیوارے میں واقع ایک ہوٹل میں بھی لوگوں کو 24 گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا گیا تھا۔ اُس حملے میں اقوام متحدہ کے پانچ اہلکاروں کے علاوہ مالی کے پانچ فوجی اور چاروں حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔