ماکروں کا انتہائی دائیں بازو کی سیاست سے انتباہ
28 مئی 2024یورپی پارلیمان کے الیکشن سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ یورپ کو انتہائی دائیں بازو کی سیاست مسترد کر دینا چاہیے۔
دائیں بازو کی کٹر نظریات کے حامل گروہوں کا گڑھ سمجھے جانے والے جرمن شہر ڈریسڈن میں ماکروں نے ایک خطاب میں کہا کہ یورپ میں کٹر نظریات کا فروغ باعث پریشانی امر ہے۔
اس دوران انہوں نے ہنگری کے صدر وکٹور اوربان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا، جو کٹر نظریات کی سیاست کا پرچار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں یہ رحجان خطرناک ہے، اس لیے لوگوں کا بیدار ہو جانا ضروری ہو چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پر یورپی یونین کا ایکشن
جرمن شہر ڈریسڈن میں ایس پی ڈی کے ایک سیاستدان پر حملہ
واضح رہے کہ جرمنی کی طرح فرانس میں بھی انتہائی دائیں بازو کے عناصر عوام میں مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ یورپی پارلیمان کے الیکشن سے قبل کرائے گئے مختلف جائزوں کے مطابق صدر ماکروں کا سیاسی اتحاد فار رائٹ گروپوں سے پیچھے ہے۔ یہاں تک کہ اسے تیسرے نمبر پر آنے کے لیے بھی جدوجہد کرنا پڑے گی۔
جرمنی میں بھی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) اپنی مقبولیت کی اونچائی کو چھو رہی ہے۔
جائزے بتاتے ہیں کہ اسلام اور مہاجرت مخالف اے ایف ڈی جرمن چانسلر اولاف شولس کی کولیشن حکومت میں شامل تین پارٹیوں سے زیادہ مقبول ہو چکی ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے دائیں بازو کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ روسی جارحیت پر بھی کھلی تنقید کی۔ یوکرین جنگ کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ ''امن کی ضمانت دینا‘‘ اب یورپی باشندوں کی ہی ذمہ داری بن چکی ہے۔
کیا نوجوان جرمن ووٹر دائیں بازو کی سیاست میں پھنس سکتے ہیں؟
یورپی یونین آن لائن سیاسی تشہیر کے قوانین سخت کر رہی ہے
ماکروں کے مطابق یوکرین کی حمایت اور روس کی جارحیت کو روکے بغیر یورپ میں امن ممکن نہیں ہو گا۔ ڈریسڈن میں اپنے خطاب میں ماکروں نے واضح کیا کہ دراصل یورپی سکیورٹی یوکرین سے وابستہ ہے، ''اب وقت آ گیا ہے کہ یورپ اپنا دفاع خود کرے۔‘‘
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اپنے تین روزہ دورہ جرمنی کے آخری دن بروز منگل جرمن چانسلر اولاف شولس سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک کے اعلی سفارت کار بھی شامل ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق شولس اور ماکروں یورپی مسابقی پالیسی اور دفاعی امور پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے۔ واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان یورپی پالیسی امور اور یوکرین کی حمایت کی وجہ سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ فرانسیسی صدر حالیہ کچھ عرصے سے روس کے خلاف اپنا لہجہ مزید سخت کر چکے ہیں۔
ع ب/ ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)