1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماہِ رمضان: غیر یقینی حالات کی شکار مسلم دنیا

عصمت جبیں11 جولائی 2013

دنیا کے سبھی ملکوں میں مسلمانوں کے لیے رمضان کے مہینے کا آغاز ہو چکا ہے۔ کئی معاشروں میں یہ اسلامی مہینہ کل بدھ کو شروع ہوا تھا۔ پاکستان میں پہلا روزہ آج جمعرات کو رکھا گیا۔

https://p.dw.com/p/196Q6
تصویر: Reuters

دنیا بھر میں مسلمانوں کی اکثریت ہر سال رمضان کا اسلامی مہینہ بڑے اہتمام سے گزارتی ہے۔ اس مہینے کے ہر دن طلوع افتاب سے پہلے سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھا جاتا ہے۔ عرب دنیا میں رمضان کا آغاز کل بدھ کے روز ہوا لیکن کئی ملک ایسے ہیں جہاں داخلی بدامنی کی وجہ سے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی کی صورت حال پائی جاتی ہے۔

Bildergalerie Iran KW28 Ramadan
کئی معاشروں میں رمضان کا اسلامی مہینہ کل بدھ کو شروع ہوا تھاتصویر: FARS

شام خانہ جنگی کا شکار ہے، وہاں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، لیبیا میں عوام ابھی تک داخلی امن کے خواہش مند ہیں، مصر میں مسلسل بے یقینی ہے اور مظاہرے جاری ہیں جبکہ عراق کی داخلی صورت حال کو بھی تسلی بخش قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اے ایف پی کے مطابق کل بدھ کی شام خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں باغیوں کے زیر قبضہ ایک شہر میں کئی لوگوں کو افطار کے لیے بھکاریوں کی طرح روٹی کے چند ٹکڑوں کی خاطر قطاروں میں لگنا پڑا۔ اردن کی شام کے ساتھ قومی سرحد پر شامی مہاجرین کے ایک کیمپ میں مقیم افراد کو اس سال پہلا روزہ وطن میں اپنے رشتہ داروں سے دور افطار کرنا پڑا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے مطابق شامی خانہ جنگی سے متاثرہ سات ملین شہری اب روزمرہ کی خوراک کے لیے بیرونی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔

غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں میں حکام نے عام کارکنوں کے لیے اوقات کار میں کمی کر دی ہے تاکہ سخت گرمی میں ان کے لیے روزے سے ہونے کے باوجود کام کرنا زیادہ مشکل نہ ہو۔ ایسے ہی اقدامات اردن، عراق، پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش جیسے مسلم اکثریتی آبادی والے ملکوں میں بھی کیے گئے ہیں۔

Pakistan Ramadan Islam Gläubiger Fasten Fastenbrechen Karachi
دنیا بھر میں مسلمانوں کی اکثریت ہر سال رمضان کا اسلامی مہینہ بڑے اہتمام سے گزارتی ہےتصویر: AP

پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آج جمعرات سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں رمضان کے مہینے کا آغاز تو ہو گیا ہے تاہم ملک میں عسکریت پسندوں کے مسلسل حملوں کی وجہ سے تشویش بھی پائی جاتی ہے۔ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔ لاہور میں پولیس کو خاص طور پر چوکنا کر دیا گیا ہے کیونکہ ابھی چند روز پہلے ہی اس شہر کے انارکلی کہلانے والے حصے میں ایک ایسا بم حملہ کیا گیا تھا جو گزشتہ دو سال کے دوران لاہور میں کیا جانے والا سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا۔

ترکی میں، جو اکثریتی طور پر مسلم آبادی والا ملک ہے، گزشتہ کئی ہفتوں سے حکومت مخالف احتجاج جاری ہے۔ وہاں زیادہ تر شہریوں نے پہلا روزہ منگل کے دن رکھا تھا۔ اس دوران استنبول میں مظاہروں کے لیے جمع ہزاروں شہریوں کو پولیس نے یہ اجازت دے دی کہ وہ سکون سے اپنا روزہ افطار کریں۔ اس دوران پولیس نے انہیں منتشر کرنے کی کوئی کوشش نہ کی۔ اس موقع پر ان ہزار ہا مظاہرین سے ہمدردی رکھنے والے گروپوں کی طرف سے ان کے لیے استنبول شہر کے تقسیم اسکوائر اور غازی پارک میں افطار کا اہتمام کیا گیا تھا۔

دریں اثناء مصری وزیر اعظم الببلاوی نے رمضان کے آغاز کی مناسبت سے آج جمعرات کے روز کہا کہ اگرچہ مصری اہلکار اخوان المسلمون کے خلاف کریک ڈاؤن میں مصروف ہیں تاہم یہ بات خارج از امکان نہیں کہ اخوان المسلمون کو نئی ملکی کابینہ میں عہدے دیے جا سکتے ہیں۔ الببلاوی نے کہا کہ اگر وزارتی عہدوں کے لیے امیدوار اس قابل ہوئے تو انہیں کابینہ میں شامل کرنا ناممکن نہیں ہو گا۔