مبینہ جنگی جرائم: پاکستان معافی مانگے، ڈھاکہ حکومت
21 نومبر 2011بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق وزیر خارجہ دیپو مونی نے ڈھاکہ میں تعینات کیے گئے نئے پاکستانی سفیر سے ملاقات کے دوران یہ مطالبہ کیا کہ نو ماہ تک جاری رہنے والی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران اس وقت کے مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستانی فوجیوں نے بنگالی عوام پر جو ظلم و ستم ڈھائے تھے، اس کے لیے سرکاری طور پر معذرت کی جائے۔
ڈھاکہ حکومت الزام عائد کرتی ہےکہ ان نو مہینوں کے دوران پاکستانی فوجیوں نےمقامی حامیوں کے ساتھ مل کر قریب تین ملین افراد کو ہلاک کیا، دو لاکھ خواتین کی آبروریزی کی جبکہ لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا۔ اسلام آباد حکومت بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے پیش کردہ ان اعدادوشمار پر اختلاف رکھتی ہے۔
بنگلہ دیشی وزیرخارجہ دیپو مونی نے دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے زور دیا کہ حکومت پاکستان ڈھاکہ حکومت کا مؤقف سمجھے اور اسے باضابطہ طور پر تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین اثاثوں کی تقسیم اور جنگ کے ازالے جیسے مسائل بھی حل ہونے چاہییں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے مابین اچھے سفارتی تعلقات کے لیے ان مسائل کا حل ضروری ہے۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے ان بنگالیوں کے خلاف ایک خصوصی عدالتی ٹربینول قائم کیا ہے، جو1971ء کی جنگ کے دوران مغربی پاکستانی فوجیوں کی مدد کرنے کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیشی اسلامی پارٹی جماعت اسلامی کے پانچ اہم رہنما اس وقت ان الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور حراست میں ہیں۔ انہی الزامات پر بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعت کے دو رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ تمام افراد ان الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
بین الاقوامی برادری نے ڈھاکہ حکومت پر زور دیا ہے کہ اس ٹربینول کی کارروائی کو شفاف اور غیر جانبدار رکھا جائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل