مبینہ دہشت گرد عابد نصیربرطانیہ میں دوبارہ گرفتار
8 جولائی 2010برطانوی تحقیقاتی ادارے سکارٹ لینڈ یارڈ نے بتایا ہے کہ امریکہ کی طرف سے عابد نصیر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسے پھر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
چوبیس سالہ ملزم عابد نصیر کو ملک بدر کر کے امریکہ کے حوالے کرنے سے متعلق ایک عدالتی سماعت کے دوران امریکی حکومت کی ایک خاتون وکیل نے کہا کہ یہ ملزم القاعدہ نیٹ ورک کا رکن ہے، جو امریکہ اور برطانیہ میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں شریک رہا ہے۔ عابد نصیر کے خلاف امریکی حکام کی طرف سے وارنٹ جاری کئے جانے کے بعد برطانیہ میں حکام نے اسے بدھ کی رات شمال مشرقی انگلینڈ سے گرفتار کیا۔
امریکی حکومت کی خاتون وکیل Melanie Cumberland نے بدھ کی شب ایک خصوصی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ عابد نصیر دہشت گردوں کا ایک اہم ساتھی ہے۔ لندن میں ویسٹ منسٹر کی ایک عدالت میں بحث کرتے ہوئے کمبرلینڈ نے کہا کہ یہ ملزم پاکستان میں روپوش القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔
امریکی حکومت کی وکیل نے کہا کہ ستمبر سن 2008ء میں یہ ملزم مبینہ طور پر پاکستان گیا تھا اور قریب دو ماہ وہاں مقیم رہا تھا۔ ان کے بقول برطانیہ واپسی پر عابد نصیر نے احمد نامی ایک پاکستانی سے رابطے کئے، جو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ایک رکن ہے۔
برطانوی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکی حکام نے عابد نصیر کو اس کے خلاف عدالتی کارروائی کے لئے امریکہ کے حوالے کرنے کی درخواست کی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عابد نصیر نے گزشتہ سال نیویارک میں ایک زیر زمین ریلوے سٹیشن پر دہشت گردانہ حملے کے بعد میں ناکام رہنے والے منصوبے کے لئے مالی وسائل مہیا کئے تھے۔
اس پاکستانی باشندے کو پہلی مرتبہ گزشتہ سال ان گیارہ افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، جن پر انگلینڈ میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ تب برطانیہ میں عابد نصیر کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا تھا۔
حال ہی میں عابد نصیرنے برطانیہ کی امیگریشن عدالت میں ایک مقدمہ بھی جیت لیا تھا، جس کے بعد اسے برطانیہ میں قیام کی اجازت مل گئی تھی۔ عابد نصیر کا مؤقف تھا کہ اگر اسے ملک بدر کر کے پاکستان بھیجا گیا تو وہاں اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک