متبادل نوبل انعامات کا اعلان
1 اکتوبر 2015الٹرنیٹو نوبل انعام کی جیوری نے رائٹ لائیولی ہڈ ایوارڈ کا حق دار مارشل جزائر کے لوگوں کی جانب سے چلائی جانے والی اس مہم کو قرار دیا، جس میں وہ اپنے وزیر خارجہ ٹونی دی برم کی سربراہی میں دنیا کو جوہری ہتیھاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
بحر الکاہل کے اس چھوٹے سے ملک میں ابھی تک امریکا کی جانب سے جوہری ہتیھاروں کے 67 تجربے کیے جا چکے ہیں۔ رائٹ لائیولی ہڈ فاؤنڈیشن کے مطابق مارشل جزائر کی حکومت نے 2014ء میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس حوالے سے مقدمہ دائر کیا کہ جوہری ہتیھاروں کی حامل نو ریاستیں کس طرح تخفیف اسلحہ کے معاہدے کے تناظر میں ان ہتیھاروں کے عدم پھیلاؤ کے لیے نیک نیتی سے مذاکرات کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ امریکا کے ساتھ اس میں برطانیہ، چین، فرانس ، بھارت، اسرائیل ، شمالی کوریا، پاکستان اور روس کا نام شامل کیا گیا ہے۔
بحیرہ منجمد شمالی میں آباد قدیمی آبادی کو اینوئٹ کہا جاتا ہے۔ کینیڈا میں پیدا ہونے والی اینوئٹ رہنما شیلا واٹ کلوٹیئر کواس قدیمی ثقافت کے لیے کیے جانے والے ان کی زندگی بھر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس انعام کا حق دار قرار دیا گیا ہے۔ اینوئٹ ثقافت کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔
اسی طرح جیوری نے یوگنڈا سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کی کارکن کاشل جیکلین ناباگیسیرا کو تشدد اور دھمکیوں کے باوجود ہم جنس پرستوں، مخنث اور دونوں جنسوں کی جانب رغب رکھنے والوں کے حقوق کے لیے ہمت اور استقامت کے ساتھ کام کرنے پر رائٹ لائیولی ہڈ ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یوگنڈا میں ابھی حال ہی میں ہم جنس پرستوں کے خلاف سخت قوانین لاگو کیے گئے ہیں۔ اسی طرح اس ملک میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے ظلم و ستم کو بھی کاشل جیکلین ناباگیسیرا نے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
اٹلی کے ایک فلاحی ادارے ’ ایمرجنسی‘ کے شریک بانی جینو اسٹراڈا تنازعات اور نا انصافی کا شکار افراد کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ رائٹ لائیولی ہڈ نے ان کی ان اس کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں بھی متبادل نوبل انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس تنظیم نے پندرہ سے زائد ممالک کے تقریباً چھ ملین افراد کو طبی سہولیات مہیا کرنے میں مدد کی ہے۔