متنازعہ بھارتی فلمیں
کہا جاتا ہے کہ فلم کسی بھی معاشرے کی عکاس ہوتی ہیں۔ لیکن ایسا اکثر ہوتا ہے کہ کچھ حقیقت اور کچھ افسانوں پر مبنی فلمیں تنازعات اور عوامی غم و غصے کا سبب بن جاتی ہیں۔ ایسی ہی چند بھارتی فلموں پر ڈالتے ہیں ایک نظر:
آندھی:
1975 میں اس فلم کی نمائش پر کانگرس کے دور حکومت میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ سیاسی ڈرامے پر منبی یہ فلم، اندرا گاندھی اور ان کے سابق شوہر کی زندگی پر فلمائی گئی ہے۔ بعد ازاں پابندی ہٹا دی گئی اور اسے ٹی وی پر بھی نشر کیا گیا۔
انصاف کا ترازو:
بی آر چوپڑا کی پراڈکشن میں تیار کی گئی اس فلم میں بھارتی اداکار راج ببر نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں ایک 13 سالہ بچی سے زیادتی کا منظر دکھایا گیا جس پر ہر سطح پر غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔
بینڈیتھ کوئین:
ڈاکوؤں کی رانی سمجھی جانے والی پھولن دیوی کی زندگی پر فلمائی گئی شیکھر کپور کی اس فلم کو انتہائی متازعہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس فلم میں شامل عریانیت ،زیادتی اور مغلظات سے بھرپور مناظر نے کئی تنازعات کو جنم دیا۔
بلیک فرائیڈے:
ممبئی میں 1993ء میں ہونے والے دھماکوں کے تناظر میں بنائی گئی اس فلم کی نمائش پر دو سال کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ فلم عدالتی تحقیقات اور فیصلے پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
فراق:
بھارتی ریاست گجرات میں 2002 ء میں ہونے والے فسادات کی بیناد پر بنائی گئی اس فلم کو کئی بین الاقوامی فورمز پر پزیرائی ملی اور ایوارڈز دیے گئے۔ لیکن اپنے حساس موضوع کے باعث گجرات میں اس فلم کی ریلیز پر پابندی عائد ہے۔
فائر:
بھارتی اداکاراوں شبانہ اعظمیٰ اور نندیتا داس کی یہ فلم ہم جنس پرستی کے موضوع پر بنائی گئی تھی۔ اس کے موضوع کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے شیو سینا اور بجرنگ دل جیسی ہندو انتہا پسند سیاسی تنظیموں کی جانب سے کافی ہنگامہ آرائی کی گئی اور اسے ناقابل قبول قرار دیا گیا۔
واٹر:
دیپا مہتا کی اس فلم میں بھارتی آشرم میں رہنے والی ایک بیوہ عورت کی زندگی دکھائی گئی۔ شدت پسند خیالات کے حامل افراد کی جانب سے اسے ہندو معاشرے کے عقائد کے برخلاف قرار دیا گیا۔ جگہ جگہ ہنگامہ آرائی کی گئی اور احتجاجاﹰ فلم کے پوسٹرز جلائے گئے۔
مائی نیم از خان:
انڈین پریمئیر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کی خواہش کا اظہار کرنے پر کئی ہندو قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بھارتی اداکار شاہ رخ خان کی شدید مخالفت کی گئی اور ان کی اس وقت نئی آنے والی اس فلم کو نمائش میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
لپ اسٹک انڈر مائی برقعہ:
عورت کے صنفی انحراف کی کہانی پر مبنی اس فلم کو بھارتی فلمی سنسر بورڈ سے ایک طویل جنگ لڑنے کے بعد آخر کار ریلیز کر دیا گیا تھا۔ اس فلم کی کہانی چھوٹے شہروں کی چار ایسی خواتین کے گرد گھومتی ہے، جو مردوں کی اجاراہ داری والے ہندو معاشرے میں عورت پر پابندیوں کے خلاف بغاوت کرتی ہیں۔