1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ فلم’دی انٹرویو‘ کی عام نمائش منسوخ

عابد حسین18 دسمبر 2014

سونی پکچرز کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ رواں مہینے کی 25 تاریخ کو عام نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلم ’ دی انٹرویو‘ کی ریلیز کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ فلم شمالی کوریا کے لیڈر کے قتل کرنے کے افسانوی پلاٹ پر مبنی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E6aD
تصویر: Sony Pictures Releasing GmbH

امریکی فلمی صنعت کے معروف اسٹوڈیوز سونی پکچرز نے 25 دسمبر کو عام نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلم’ دی انٹرویو‘ کی ریلیز کو منسوخ کر دیا ہے۔ ریلیز سے قبل ہی یہ فلم متنازعہ ہو چکی ہے۔ اِس فلم میں شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کِم جونگ اُن کو قتل کرنے کا ایک خیالی پلاٹ شامل ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے فلم پر ناراضی کا اظہار کیا جا چکا ہے اور ہیکرز کی جانب سے سونی پکچرز اور دوسرے اداروں کو دھمکیاں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ پچیس دسمبر کو فلم ’دی انٹرویو‘ کا ریڈ کارپٹ افتتاح نیویارک کے سن شائن سینماگھر پر کیا جانا تھا۔

سونی پکچرز کی جانب سے ریلیز کی منسوخی کا اعلان کرنے کی ایک وجہ کئی سینما گھروں کی جانب سے فلم پیش کرنے کا انکار بھی ہے۔ امریکا میں کئی شہروں کے بیشتر سینما گھر کسی بڑی فرم سے منسلک ہیں۔ ان اہم فرموں میں ریگل، اے ایم سی اور کارمِک نمایاں ہیں۔ ان کی جانب سے فلم کی نمائش کے لیے سینما گھر مہیا نہ کرنے پر سونی پکجرز کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ اپنے پارٹنرز کے جذبات کا احترام کرتے ہیں اور اُن کے سکیورٹی اور معاشی مفادات کے علاوہ ملازمین اور شائقین کے تحفظ کو بھی خاص طور پر مدِ نظر رکھتے ہیں۔ کینیڈا کے سینما گھروں کے سلسلے سنےپلیکس انٹرٹینمنٹ نے بھی فلم کے لیے سینما فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

The Interview Film Still
فلم کا پلاٹ خیالی اور مفروضے پر مبنی ہےتصویر: Sony Pictures Releasing GmbH

فلم ’ دی انٹرویو‘ بنیادی طور پر ایک طربیہ فلم ہے۔ ایک خیالی پلاٹ کو فلم کا روپ دیا گیا ہے اور اِس میں شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کو قتل کرنے کا عمل دکھایا گیا ہے۔ فلم کا حقیقت نگاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شمالی کوریا کی خفگی کے علاوہ ایک ہیکرز کے گروپ جی او پی (Guardians of Peace) نے اِس فلم کے دیکھنے والے شائقین کے لیے انتباہ جاری کیا تھا کہ وہ اگر فلم دیکھنے گئے تو اپنی سلامتی کے خود ذمہ دار ہوں گے اور ستمبر گیارہ کو اپنے دماغ میں رکھیں۔ گارڈین آف پیس کا پیغام ٹوٹی پھوٹی انگلش میں جاری کیا گیا تھا۔ اِس بیان میں سونی پکچرز کو بھی متنبہ کیا گیا کہ وہ جلد ہی دیکھ لے گی کہ اُس نے کس قسم کی فلم کو پروڈیوس کیا ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وزارت خارجہ نے سونی پکچرز کے معاملے سے خود کو دور رکھا ہوا ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ فلموں کے اسکرپٹس کی جانچ پڑتال کے لیے نہیں ہے۔ جین ساکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ تفریح فراہم کرنے والے فلم سازی کے لیے آزاد ہیں کہ وہ کس قسم کا موضوع منتخب کر رہے ہیں اور کس انداز میں وہ اِسے موضوع کو پیش کرتے ہیں۔ فلم میں لڑائی مارکٹائی کا کردار ادا کرنے والے اداکار راب لو کا کہنا ہے کہ یہ بزدلی ہے، ہیکرز جیت گئے اور فنکار ڈربوں میں بند ہو گئے۔ فلم کے حوالے سے سونی پکچرز کے اسٹوڈیوز کے ملازمین میں بھی خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔