1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ پانیوں میں چینی سرگرمیاں کشیدگی کا باعث بن رہی ہیں، جاپان

عدنان اسحاق9 جولائی 2013

جاپان نے چین کی جانب سے خطے میں طاقت کا مظاہرےکرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ٹوکیو حکومت کا موقف ہے کہ چین اس طرح علاقائی تنارعات حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/194BK
تصویر: Reuters

ٹوکیو حکومت نے اپنے ایک حالیہ بیان میں چین اور شمالی کوریا کی سرگرمیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جاپانی وزارت دفاع کی ایک رپورٹ کے بقول چین کی جانب سے طاقت کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور تصادم کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا میزائل سازی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔ اس نئی پیش رفت کی وجہ سے شمالی کوریا دور تک مار کرنے والے میزائل بنانے کے علاوہ اپنی جوہری صلاحیت میں بھی اضافہ کر سکتا ہے۔

چین اور جاپان مشرقی چینی سمندر پر واقع چند جزائر پر ملکیت کا دعوی کرتے ہیں۔ یہ تازہ رپورٹ انہی متنازعہ سمندری حدود میں چینی سرگرمیوں کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔ مشرقی چینی سمندر میں اس علاقے کو جاپان میں سینکاکو اور چین میں دیاویو کہتے ہیں اور یہ جاپانی انتظام میں آتا ہے۔ کئی ماہ سے دونوں ملکوں کے بحری جہاز معمول کے مطابق اس علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔ ابھی تک کسی بھی قسم کا کوئی تصادم نہیں ہوا ہے تاہم چوہے بلی کا یہ کھیل خطرناک صورتحال اختیار کر چکا ہے۔

Japanische und chinesische Schiffe überwachen sich gegenseitig im Ost China Meer
کئی ماہ سے دونوں ملکوں کے بحری جہاز معمول کے مطابق اس علاقے میں گشت کر رہے ہیںتصویر: Reuters

جاپانی وزارت دفاع کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ’’چینی لڑاکا طیاروں اور نگرانی کرنے والے بحری جہازوں نے متعدد مرتبہ جاپانی سمندری اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ چین طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صورتحال اپنے حق میں کرنے کی کوششیں کر رہا ہے اور اس طرح وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہو رہا ہے‘‘۔

اس رپورٹ میں شمالی کوریا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ گزشتہ فروری میں اس ملک نے تیسرا جوہری دھماکہ کیا اور دسمبر میں دور تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل نصب کیے تھے۔’’ان سرگرمیوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شاید پیونگ یانگ ان دونوں محاذوں پر نمایاں پیش رفت کر چکا ہے‘‘۔ اس رپورٹ کے مطابق ’’ہم نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ شمالی کوریا بیلسٹک میزائل بنانے کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے‘‘۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جاپان چین اور شمالی کوریا دونوں کو ہی اپنے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بیجنگ حکومت پیونگ یانگ کی سب سے بڑی حلیف سمجھی جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مشرقی چینی سمندر میں چینی سرگرمیاں اور شمالی کوریا کی جوہری اور میزائل صلاحیت کو بہتر کرنے کی کوششیں خطے کے ساتھ ساتھ عالمی امن اور استحکام کے لیے بھی نمایاں طور پر نقصان دہ ہیں۔