محمود عباس کا جنرل اسمبلی سے خطاب
26 ستمبر 2010محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ براہ راست مذاکرات کو متاثر کرنے والی تمام رکاوٹوں کا خاتمہ چاہتے ہیں اور ان میں سے سب سے اہم مقبوضہ مغربی اردن کے علاقے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر ہے۔
صدر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینی عوام ایک برس کے اندر اندر اسرائیل کےساتھ امن معاہدے کی ہر ممکن حد تک مخلصانہ کوشش کریں گے۔ انہوں نے اگرچہ یہودی بستیوں کی تعمیر پر آج اتوار کے روز ختم ہو رہی اسرائیلی پابندی کے حوالے سے اپنے خطاب میں کوئی بات نہیں کہی تاہم فلسطینی صدر نے اتنا ضرور کہا کہ اسرائیل ’’امن یا آبادی کاری‘‘ میں سے کوئی ایک چیز چن لے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں بار بار اشارتاﹰ کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد کردہ عارضی پابندی میں توسیع نہ کی تو براہ راست مذاکرات ختم کر دئے جائیں گے۔ امریکی سرپرستی میں جاری ان براہ راست امن مذاکرات سے امید کی جا رہی ہے کہ فریقین ایک برس میں کسی ممکنہ اور قابل قبول حل تک پہنچ جائیں گے۔
قدامت پسند اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی حکمران اتحاد میں شامل یہودی آباد کاری کی حامی جماعتیں اب تک امریکی انتظامیہ کی ان درخواستوں کو رد کرتے آئے ہیں، جن میں کہا جا رہا تھا کہ مقبوضہ علاقوں میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو روک دیا جائے۔
جمعے کے روز امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات بھی کی تھی۔ نیویارک میں ہونے والی اس ملاقات میں کلنٹن نے عباس پر زور دیا کہ وہ براہ راست مذاکرات کا راستہ کسی صورت ترک نہ کریں۔ اس ملاقات کے بعد تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا مشرق وسطیٰ واپسی سے قبل عباس اور کلنٹن کے درمیان دوبارہ بات چیت ہو گی یا نہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لئے خصوصی امریکی مندوب جارج مچل نے بھی ہفتے کو نیویارک میں محمود عباس سے نصف گھنٹے کی ملاقات کی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک