مذاکرات کی معطلی، طالبان کی امریکا کو دھمکی
9 ستمبر 2019طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس فیصلے سے امریکا کو مزید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ افغان طالبان کے ترجمان نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکا پھر مذاکرات کے لیے آئے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کی شب طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی طالبان رہنماؤں کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں طے خفیہ ملاقات منسوخ کر دی تھی۔ انہوں نے اس کی وجہ چند روز پہلےکابل میں ہونے والا ایک حملہ بتایا، جس میں ایک امریکی فوجی سمیت بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جواب میں طالبان نے امارات اسلامیہ افغانستان کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ کل تک امریکا کی مذاکراتی ٹیم بات چیت میں پیش رفت سے خوش تھی اور فریقین معاہدے کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہ برس کی لڑائی سے امریکیوں پر واضع ہو جانا چاہیے کہ جب تک افغانستان سے غیرملکی فوجیں نہیں نکلتیں، تب تک وہاں امن قائم نہیں ہو گا۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عندیہ دیا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ امن مذاکرات کا آغاز ممکن ہے لیکن اس کے لیے طالبان کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکا حالات بہتر ہونے کی صورت میں ہی اپنے فوجی افغانستان سے نکالے گا۔