مذہبی آزادیوں کی نفی: امریکا نے پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا
11 دسمبر 2018امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کے روز کہا کہ ملکی دفتر خارجہ نے ان کے کہنے پر ہی پاکستان کا نام امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کی یہ فہرست سالانہ بنیادوں پر ملکی کانگریس کے حکم پر تیار کی جاتی ہے اور اس میں ان ممالک کے نام شامل کیے جاتے ہیں، جہاں عام شہریوں، خاص طور پر اقلیتوں کی مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق اس اقدام کا واضح مقصد یہ ہے کہ اسلام آباد میں ملکی حکومت پر اس لیے دباؤ بڑھایا جا سکے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھنے جانے والے سلوک میں بہتری لائی جانا چاہیے۔
اس بارے میں امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ پاکستان کا نام گزشتہ ایک برس سے ان ممالک کی فہرست میں رکھا گیا تھا، جہاں مذہبی آزادیوں کے احترام اور ان پر عمل درآمد کی صورت حال پر قریب سے نظر رکھی جاتی ہے۔ ان کے مطابق اب پاکستان کا نام جس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، وہ ان ریاستوں کی بلیک لسٹ ہے، جہاں مذہبی آزادیوں کی صورت حال ’خاص طور پر تشویش کا باعث‘ ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے پاکستان کا نام امریکی دفتر خارجہ کی اس بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد امریکا اب اسی بنیاد پر مستقبل میں پاکستان کے خلاف مزید پابندیاں بھی عائد کر سکتا ہے۔
اس امریکی فہرست میں شامل دیگر ریاستوں میں سے چین، اریٹریا، ایران، میانمار، شمالی کوریا، سوڈان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ پاکستان کا نام اس فہرست میں شامل کیے جانے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا، ’’امریکا اس طرح کے جبر کے پیش نظر صرف تماشائی بن کر حالات کو دیکھتا ہی نہیں رہے گا۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کے لیے فعال کئی بین الاقوامی تنظیمیں ایک عرصے سے اس بارے میں تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں کہ پاکستان میں ’اقلیتوں، بشمول شیعہ مسلمانوں، احمدی برادری کے افراد اور مسیحیوں کے ساتھ اچھا سلوک روا نہیں رکھا جاتا‘۔
م م / ا ا / اے ایف پی