مراکش: جاسوسی اور جنسی زیادتی کے الزام میں صحافی گرفتار
30 جولائی 2020مراکش میں سرکاری وکلاء کا کہنا ہے کہ پولیس نے بدھ 29 جولائی کو حکومت مخالف ایک صحافی کو جاسوسی اورجنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ سکیورٹی حکام 33 سالہ صحافی عمر رعدی کوگزشتہ 24 جون سے اب تک پوچھ گچھ کے لیے دس بار طلب کر چکے تھے اور بالآخر اب انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان سے اب تک ''بیرونی ممالک سے امداد لینے، ریاست کی بیرونی سلامتی کو مجروح کرنے اور غیر ملکی جاسوسوں کے ساتھ روابط رکھنے''، جیسے معاملات کے بارے میں کئی بار پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔
حال ہی میں ایک نوجوان خاتون نے ان کے خلاف جنسی زیادتی کا بھی الزام عائد کیا تھا تاہم رعدی ان تمام الزامات سے انکار کرتے رہے ہیں۔
ان پر اس طرح کے الزامات ایک ایسے وقت لگائے گئے ہیں جب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مراکش کی حکومت پر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جاسوسی کا الزام عائد کیا ہے۔
ایک ماہ قبل ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دعوی کیا تھا کہ مراکش کی حکومت صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے فون کو ٹیپ کرنے کے لیے اسرائیل میں تیار ہونے والے سراغ رساں آلات کا استعمال کر رہی ہے۔ مراکش نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور تنظیم سے اس کے لیے ثبوت دینے کو کہا تھا۔
گزشتہ برس بھی حکومت نے رعدی کو ان کی ایک ٹویٹ کی وجہ سے گرفتار کر لیا تھا جس میں انہوں نے حکومت مخالف مظاہرین کی حمایت کی تھی۔گزشتہ مارچ میں ان پر اس کے لیے مقدمہ چلا اور عدالت نے انہیں چار ماہ کی 'معطل سزا' یعنی علامتی سزا سنانے کے ساتھ ساتھ جج کی توہین کرنے کے لیے 50 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
رعدی کے حامیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت اس طرح حراست میں لے کر اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کودبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی حکومتی کوششیں مخالفین کی آواز کو دبانے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
ماضی میں مراکش کی عدالتیں متعدد بار شہریوں کو احتجاجی مظاہروں کو ہوا دینے یا پھر حکام کی توہین کرنے کے جرم میں جیل بھیجتی رہی ہیں۔ رعدی کے خلاف مقدمے کی سماعت 22 ستمبر سے شروع ہوگی۔
ص ز / ج ا (ایجنسیاں)