1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مراکش، فٹبال ورلڈ کپ اور مغرور ٹرمپ

30 اپریل 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مراکش کی جانب سے فیفا ورلڈ کپ 2026 کی میزبانی کے لیے امیدواری پر اپنی ایک ٹویٹ میں بالواسطہ تنقید کی ہے۔ مراکشی باشندے اس ٹویٹ کو تضحیک آمیز قرار دے کر شدید غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ww3z
USA - Trump droht mit Veto im Haushaltsstreit
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغامات ماضی میں بھی کئی افراد اور ممالک کے لیے غصے کا سبب بنتے رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک ٹویٹ نے اس مرتبہ مراکش کے شہریوں میں بھی غصے کی لہر پیدا کر دی ہے اور وہ صدر ٹرمپ کے اس پیغام کو تضحیک آمیز قرار دے رہے ہیں۔

اس مرتبہ امریکی صدر کی ٹویٹ کھیلوں کی دنیا سے متعلق تھی اور اس میں انہوں نے مراکش کو اس بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ امریکا کی طرح وہ بھی سن 2026 کے فیفا فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کا امیدوار ہے، اور یہ بات ٹرمپ کو بہت ناگوار گزری ہے۔

میرکل اور ٹرمپ : اختلاف رائے پر اتفاق

اسی ناگواری کا اظہار صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کیا اور ان کے الفاظ کچھ یوں تھے، ’’امریکا کینیڈا اور میکسیکو مشترکہ طور پر سن 2026 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے امیدوار ہیں۔ یہ شرم کی بات ہو گی کہ وہ ممالک، جن کی امریکا مدد کرتا ہے، وہ اس امریکی امیدواری کے خلاف لابی کریں۔ ہم ایسے ممالک کی حمایت اور مدد کیوں کرتے رہیں، جو اقوام متحدہ سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر ہماری حمایت نہیں کرتے؟‘‘

امریکی صدر کی اس بالواسطہ لیکن بہت واضح دھمکی پر مراکش کے عوام اور رہنما شدید نالاں ہیں۔ مراکش کی سوشلسٹ پارٹی کی جنرل سیکرٹری نبیلہ منیب کا کہنا تھا، ’’امریکی صدر کا رویہ ایسا ہے جیسا ہم پہلے ہی سے سامراجی طاقتوں کی وجہ سے جانتے ہیں۔ ہم اس کا اظہار امریکا اور جنوبی نصف کرہ ارض کے ممالک کے مابین تعلقات میں دیکھتے ہیں۔‘‘

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے نبیلہ منیب کا مزید کہنا تھا، ’’ٹرمپ ڈرانے اور دھمکانے کا لہجہ اختیار کیے ہوئے ہیں لیکن ہم مراکشی ’جنگل کے قانون‘ سے خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ ہم انسانیت، بھائی چارے اور انصاف پر مبنی عالمی نظام کے لیے کوشاں رہیں گے۔‘‘

مراکشی اداکارہ لطیفہ احرار بھی ٹرمپ کے ان بیانات پر شدید غصے میں دکھائی دیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ ٹویٹ نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے اور یہ ہمیں امریکی ’کاؤ بوائے‘ کے سوچنے کے انداز کی یاد دلاتی ہے۔‘‘

نہ صرف مراکشی شہری بلکہ سوشل میڈیا پر امریکا سمیت کئی دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے صارفین بھی امریکی صدر کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کی میزبانی کی کوشش ہر ملک کا حق ہے۔ علاوہ ازیں کئی صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے ٹرمپ کے اس پیغام کو نسل پرستی سے تعبیر کیا۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ امریکا نے فیفا ورلڈ کپ کی آخری مرتبہ میزبانی سن 1994 میں کی تھی جب کہ مراکش اب تک فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کبھی بھی نہیں کر پایا۔ مراکش اس سے پہلے بھی چار مرتبہ فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے درخواست دے چکا ہے۔ فیفا کی طرف سے سن 2026 کے عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی سے متعلق اعلان رواں برس 13 جون کو ماسکو میں کیا جائے گا۔

ش ح/ م م (ریم نجمی، ڈی ڈبلیو عربی)

امریکی استثنیٰ ختم ہونے کے بعد یورپی یونین کا کیا ہو گا؟