مراکش میں دھماکہ، غیرملکیوں سمیت 14 افراد ہلاک
29 اپریل 2011رباط حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کے اس دھماکے کے بعد سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ مراکش کے شاہ محمد چہارم نے فوری تفتیش کا حکم بھی دیا ہے۔
مراکیش میں مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ دھماکہ معروف جامع الفنا اسکوائر پر ایک کیفے میں ہوا۔ اس چوراہے کو ثقافتی ورثہ قرار دیا جاتا ہے اور سالانہ تقریباﹰ دس لاکھ سیاح اس جگہ کا رخ کرتے ہیں۔ اس اہلکار نے بتایا کہ یہ خودکش دھماکہ ہو سکتا ہے۔
مراکش کے وزیر داخلہ طیب شرکاوی نے ہلاکتوں کی تعداد چودہ بتائی ہے، جن میں گیارہ غیرملکی اور تین مقامی شامل ہیں۔ انہوں نے مراکیش میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ تیئس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
شرکاوی نے یہ بھی کہا، ’میں یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ یہ خودکش دھماکہ تھا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم قانونی طریقہ کار سے دہشت گردی کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے۔ اس کارروائی میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘
رباط اور پیرس حکام نے اس واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اس حوالے سے فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے مراکش کے شاہ سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔ پیرس میں صدارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات چیت میں سارکوزی نے اس دھماکے کو ظالمانہ اور بزدلانہ عمل قرار دیا۔ پیرس حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں فرانسیسی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے کوئی تعداد نہیں بتائی۔
مراکش کے وزیر اطلاعات خالد ناصری نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی تھی۔ انہوں نے کہا، ’مراکش کو ایسے ہی خطرات کا سامنا مئی 2003ء میں بھی ہوا تھا۔‘
ناصری نے کہا کہ حکومت ایسے واقعات میں ملوث عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹے گی۔
خیال رہے کہ مئی 2003ء میں مراکش کے شہر کاسابلانکا میں بارہ خودکش حملہ آوروں نے تینتیس افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ جمعرات کے حملے کو اس کے بعد ہونے والی بدترین دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ